اردو ایک مہذب، نفیس اور خوب صورت زبان مانی جاتی ہے۔ پاکستان میں کراچی والوں کو اس زبان کا امین سمجھا جاتا تھا اور کراچی کے اردو بولنے والے اس پر فخر بھی کرتے تھے، لیکن اب شکوہ کیا جاتا ہے کہ کراچی میں اردو زبان پہلی جیسی رہی، نہ ہی گفتگو کا وہ سلیقہ رہا۔
کراچی میں اردو گم ہو گئی ہے۔ اس تاثر میں کتنی سچائی ہے یہ جاننے کے لیے ہم اردو کی تلاش میں نکلے۔ قریہ قریہ گئے اردو کو تلاش کیا، لوگوں سے ملاقات کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کراچی میں اردو زبان کا صحیح تلفظ اور حسین لہجہ کہیں کھو تو نہیں گیا، کراچی والوں کا شین قاف اب بھی درست ہے یا بگڑ چکا ہے۔
اس ویڈیو رپورٹ کی ریکارڈنگ کے دوران لوگوں کی دل چسپ گفتگو سننے کو ملی۔ کچھ لوگوں نے کہا جو زبان اور حسین لب و لہجہ ان کے آبا و اجداد ہجرت کے وقت کراچی لے کر آئے تھے اس کی نہ صرف انھوں نے حفاظت کی بلکہ اگلی نسلوں میں بھی گفتگو کا سلیقہ منتقل کیا۔
کیا 6 ماہ سے یرغمال بنے سکندر کو ماموں نے قتل کیا؟ دل دہلا دینے والی ویڈیو رپورٹ
کچھ لوگوں نے اعتراف کیا کہ وقت کے ساتھ بہت کچھ بدل گیا ہے۔ زبان اور لہجے میں بھی تبدیلی آ گئی ہے۔ اردوزبان اب بولی بن گئی ہے۔ صرف رابطہ قائم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ اس کے لیے نئی نسل کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ اگر ہم اچھے اور درست الفاظ کا استعمال نہیں کریں گے تو نئی نسل سے شکوہ کرنا غلط ہے۔ کراچی میں اردو گم نہیں ہوئی ارد گرد ہی موجود ہے صرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔