ہفتہ, اپریل 19, 2025
اشتہار

مارکیز: نوبیل انعام یافتہ ناول نگار کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

کوئی بھی عہد اہلِ کمال و فن سے خالی نہیں گزرتا مگر بدقسمتی سے اکثر معاشروں میں اَبنائے زمانہ ان کے کمال و ہنر کا ان کی زندگی میں اعتراف نہیں کر پاتے، لیکن مارکیز کولمبیا کے ایسے ادیب اور ناول نگار تھے جن کو ان کے عہد میں سراہا بھی گیا، ان کی پذیرائی بھی کی گئی اور نوبیل انعام کا حق دار بھی سمجھا گیا۔

دل چسپ بات یہ ہے کہ دنیائے ادب نے ”طلسمی حقیقت نگاری“ کی جو اصطلاح اس فکشن نگار کے لیے وضع کی تھی، اسے مارکیز نے درست تسلیم نہیں کیا۔ وہ خود کو حقیقت نگار کہتے رہے۔ آج گیبریئل گارشیا مارکیز کا یومِ وفات ہے اور یہ تحریر اسی مناسبت سے ان کی یاد تازہ کرتی ہے۔ ایک ایسے ناول نگار کی جس کی تخلیقات کا دنیا کی متعدد زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔

مارکیز کو عصرِ حاضر کا سب سے بڑا ناول نگار کہا جاتا ہے۔ نوبیل انعام یافتہ مارکیز کے شہرۂ آفاق ناولوں میں ’تنہائی کے سو سال‘ اور ’وبا کے دنوں میں محبت‘ شامل ہے۔

گیبریئل گارشیا مارکیز اپنے دور کے مقبول فکشن نگار بھی کہلائے۔ مارکیز کو ان کے احباب اور مداح گابو کے نام سے بھی پکارتے تھے۔ کولمبیا کا یہ ناول نگار آج ہی کے روز 2014 میں 87 برس کی عمر میں‌ چل بسا تھا۔ 1982ء میں مارکیز نے ادب کا نوبیل انعام حاصل کیا تو وہ 55 برس کے تھے۔ گیبریل گارسیا مارکیز کی ایک انفرادیت یہ تھی کہ ان کا قاری ماضی، حال اور مستقبل کو ان تحریروں میں ایک ساتھ دیکھ سکتا تھا۔ وہ واقعات کو طلمساتی انداز میں یوں گوندھتے تھے کہ قاری ان میں ڈوب جاتا۔ مارکیز کی تخلیقات اپنے دور میں یہ امتیاز رکھتی تھیں کہ ان کا مصنّف کسی مغربی ادیب یا مغربی روایت کا نقال نہیں بنا بلکہ اپنے حالات، مقامی کرداروں اور احساسات، تجربات ہی کو اپنی تخلیقات میں پیش کیا۔ انھوں نے محبّت جیسے قدیم اور لافانی جذبے، خاندان اور آمریت کے واقعات کو کہانی میں شان دار اسلوب میں‌ پیش کیا۔ وہ انوکھے موضوعات کے ساتھ کردار نگاری کے مخصوص انداز اور واقعات کی طلسماتی بُنت کے سبب ازحد مقبول ہوئے۔

مارکیز جنھیں پیار سے گابو بھی کہا جاتا تھا، دنیا کے مشہور ترین لاطینی امریکی ناول نگاروں میں سے ایک اور ادبی تحریک کے روح رواں تھے۔ ان کا کیوبا کے مشہور راہ نما فیدل کاسترو سے گہرا دوستانہ تھا۔

مارکیز کے مشہور ناولوں کے نام یہ ہیں۔

(1967) One Hundred Year of Solitude
(1975) The Autum of the Patriarch
(1985) Love in the Time of Cholera
(2002) Living to Tell the Tale

گیبریئل مارکیز کے تقریباً تمام ناول بشمول اردو دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمہ ہوئے۔ مارکیز نے 1927ء میں ایک کیمسٹ کے گھر آنکھ کھولی۔ یہ خاندان بعد میں ایک ایسےشہر منتقل ہوگیا جہاں مارکیز کے ریٹائرڈ کرنل دادا، اور دادی کے علاوہ پھوپھی بھی رہتی تھیں۔ مارکیز کا بڑا وقت انہی کے درمیان گزرا۔ وہ گھر میں ان بزرگوں سے مختلف قصّے اور پراسرار کہانیاں سنتے اور خوش ہوتے تھے۔ ان کے یہ بزرگ بہت اچھے قصّہ گو تھے۔ دادا اور دادی کے ساتھ مارکیز کو باہر تفریح اور گھومنے پھرنے کے لیے جانے کا بھی موقع ملتا تھا اور اسی دوران وہ ان سے بہت کچھ سیکھتے سمجھتے بھی رہتے تھے۔

مارکیز دراصل ہسپانوی آباد کاروں، مقامی آبادی اور سیاہ فاموں کی غلامی کے ورثے میں پروان چڑھے تھے۔ انھوں نے گریجویشن کے بعد قانون کی تعلیم حاصل کی، اور ناول نگاری کا آغاز 1961 میں کیا۔ اس وقت وہ کولمبیا سے میکسکو سٹی منتقل ہوچکے تھے۔ اس دور میں مارکیز نے سخت مالی مشکلات اور کئی مسائل کا بھی سامنا کیا، لیکن ان کا قلم محبّت کی حدت اور حالات کی شدّت کے ساتھ تیزی سے کہانیاں بُننے لگا تھا اور وہ اپنے مسائل سے نمٹتے ہوئے مسلسل لکھتے رہے اور عالمی شہرت یافتہ ناول نگار بنے۔ مارکیز صحافت کے شعبے سے بھی منسلک رہے۔ وہ اسے دنیا کا سب سے خوب صورت پیشہ گردانتے تھے۔ انھوں نے پہلی نوکری بھی ایک اخبار میں کی تھی۔ وہیں 1947 میں مارکیز کی پہلی مختصر کہانی بھی شائع ہوئی تھی۔ ان کا تخلیقی سفر اور شہرت کا سلسلہ ابھی شروع ہوا تھا کہ مارکیز کو اپنا وطن چھوڑنا پڑا۔ اس کی وجہ وہ آرٹیکل تھا جو ان کے قلم سے نکلا اور فوجی حکام کو پسند نہ آیا۔ مارکیز جنیوا، روم اور پیرس میں رہے اور وہاں کہانیاں‌ لکھتے ہوئے وقت گزارا۔ وہ 23 برس کے جب پہلا ناول لکھا۔ مارکیز نے بعد میں خاص طور پر کولمبیا میں جنگ و جدل، بدامنی اور عوام کی بے چینی کو اپنے ناولوں میں سمویا اور اس میں محبّت کے جذبے اور دوسرے واقعات کو بھی اس طرح شامل کیا کہ وہ مقبول ہوئیں۔ مارکیز کے ناولوں کے بیشتر کردار خاندان اور شہر کے وہ لوگ تھے جن کی زندگیوں کو مارکیز نے قریب سے دیکھا تھا۔

مارکیز کا انتقال میکسیکو میں‌ ہوا جس کی اطلاع ملنے پر میکسیکو اور کولمبیا میں بھی فضا سوگوار ہوگئی۔ ان کے مداحوں کی بڑی تعداد آخری دیدار کو پہنچی اور دنیا بھر سے اہلِ علم و دانش اور مشاہیر نے ان کے لیے تعزیتی پیغامات کے ساتھ ادبی خدمات پر مارکیز کو خراجِ‌ عقیدت پیش کیا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں