جمعرات, اپریل 24, 2025
اشتہار

ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسی نے مہنگائی اور بیروزگاری کو جنم دیا، فیڈ رپورٹ

اشتہار

حیرت انگیز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مختلف ممالک پر عائد کردہ تجارتی ٹیرف کے نفاذ کے بعد امریکہ میں بھی غیر یقینی صورتحال پیدا ہورہی ہے، جس کے سبب مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

اس حوالے سے فیڈرل ریزرو (امریکہ کا مرکزی بینک) نے تازہ ترین رپورٹ جاری کی ہے جسے "بیج بُک” کے نام سے جانا جاتا ہے، اس رپورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر متوقع اور سخت ٹیرف پالیسیوں کے بعد موجودہ ملکی اقتصادی حالات کی عکاسی کی گئی ہے۔

امریکہ کی مختلف ریاستوں میں معاشی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہو چکی ہیں اور لوگ ٹیرف پالیسیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال سے مطابقت پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جیسے ہی امپورٹ ٹیرف (درآمدی ڈیوٹی) میں اضافے کی خبریں سامنے آئیں، لوگوں نے گاڑیاں خریدنے میں جلدی شروع کردی جس کے بعد عمومی کاروباری سرگرمیاں سست ہوگئیں، کیونکہ کمپنیاں غیر یقینی صورتحال کے باعث بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے سے گریز کرنے لگیں۔

مختلف ریاستوں سے موصول مشاہداتی رپورٹس کے مطابق اشیاء کی قیمتیں نہ صرف تیزی سے بڑھ رہی ہیں بلکہ کئی مقامات پر کمپنیاں اپنے صارفین کو پہلے سے آگاہ کر رہی ہیں کہ قیمتوں میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

فیڈرل ریزرو رپورٹ میں ’غیر یقینی صورتحال‘ کا لفظ 80 بار استعمال ہوا جو پچھلی رپورٹ کے مقابلے میں تقریباً دو گنا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کاروباری اور معاشی ماحول میں تجارتی پالیسیوں کے حوالے سے کس قدر بے یقینی پائی جا رہی ہے۔

سان فرانسسکو اور اٹلانٹا فیڈ نے رپورٹ کیا ہے کہ مختلف صنعتوں میں ملازمتوں کی آسامیوں میں واضح کمی آرہی ہے اور مستقبل قریب میں چھانٹیوں کے امکانات بھی بڑھ رہے ہیں جبکہ کچھ علاقوں میں وفاقی منصوبوں میں کٹوتی کی وجہ سے تعمیراتی صنعت کے کارکنان بے روزگار ہو رہے ہیں۔

امریکی معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال مہنگائی میں اضافہ اور اقتصادی ترقی کی رفتار میں کمی یا ایک مشکل معاشی حالت کی طرف اشارہ کرتی ہے جسے "اسٹگ فلیشن” کہا جاتا ہے۔

اس حالت میں فیڈرل ریزرو کے لیے پالیسی بنانا مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ شرح سود کو کم کرنا مہنگائی کو بڑھا سکتا ہے جبکہ اسے بڑھانا معاشی ترقی کو مزید سست کر سکتا ہے۔

چیئرمین جیروم پاول نے کہا ہے کہ وہ ابھی کسی قدم سے پہلے صورتحال کو مزید واضح ہونے کا انتظار کریں گے۔ اگلا پالیسی اجلاس 6-7 مئی کو متوقع ہے، اور موجودہ سود کی شرح 4.25% سے 4.50% پر برقرار رکھنے کا امکان ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیڈرل ریزرو پر تنقید کی ہے کہ وہ شرح سود کم نہیں کر رہا اور ان پر معیشت کو مندی کی طرف دھکیلنے کا الزام عائد کیا ہے، حالانکہ بیشتر ماہرین کا کہنا ہے کہ خود ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں نے زیادہ غیر یقینی صورتحال پیدا کی ہے۔

اگر فیڈ رپورٹ کا مجموعی طور پر جائزہ لیا جائے تو امریکہ کا مرکزی بینک فی الحال محتاط انداز میں دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے کہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسی کہاں جا رہی ہے اور قیمتوں اور لیبر مارکیٹ پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ ۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں