بدھ, اپریل 30, 2025
اشتہار

الفریڈ ہچکاک: خوف اور تجسس پر مبنی شاہکار فلموں کا خالق

اشتہار

حیرت انگیز

الفریڈ ہچکاک (Alfred Hitchcock) کو سسپنس کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ اس برطانوی فلم ساز کی شاہکار فلمیں‌ آج بھی زیرِ بحث آتی ہیں‌ اور شائقین انھیں دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ ہچکاک نے اپنی فلموں میں ذہنی کشمکش، نفسیاتی پیچیدگیوں کے ساتھ خوفناک اور پراسرار واقعات کو بہت خوبی سے پیش کیا، مگر جو بات شائقین کو اپنی جانب کھینچتی رہی، وہ ہچکاک کی فلموں کا غیر متوقع انجام ہے۔

13 اگست 1899 کو ہچکاک نے انگلینڈ کے شہر لندن میں آنکھ کھولی۔ وہ ایک سبزی فروش کے گھر پیدا ہوئے ہوئے تھے۔ یہ ایک رومن کیتھولک گھرانا تھا جس پر مذہبی سوچ حاوی تھی اور دینی تعلیمات پر عمل کرنے کی پوری کوشش کی جاتی تھی۔ ہچکاک بچپن میں شرمیلے اور خاموش طبع تھے۔ ہچکاک نے جیسیوٹ اسکول میں تعلیم حاصل کی، جہاں کا نظم و ضبط اور قواعد سخت تھے۔

بعد میں ہچکاک نے لندن کے کاؤنٹ ٹیکنیکل اسکول سے مکینکل انجینئرنگ اور آرٹ کی تعلیم مکمل کی اور موصلاتی نظام سے منسلک ایک کمپنی میں ملازم ہوگئے۔ یہاں وہ اشتہاری ڈپارٹمنٹ میں ٹیکنیکل کمرشل آرٹسٹ کے طور پر اشتہارات اور خاکے بناتے تھے۔ بعد میں ہچکاک ڈیزائننگ اور فلم ٹائٹلز میں دل چسپی لینے لگے اور یہیں سے ان کو فلمی دنیا میں قدم رکھنے کا شوق ہوا۔

الفریڈ ہچکاک کا فلمی سفر 1920 کی دہائی میں بطور فلم ٹائٹل ڈیزائنر شروع ہوا۔ ان کی پہلی مکمل فلم The Pleasure Garden تھی جو 1925 میں آئی۔ 1927 میں ان کی فلم The Lodger نے ہچکاک کو بطور ڈائریکٹر فلمی دنیا میں پہچان دی اور صرف چند سال میں وہ اپنے کام کی بدولت مشہور ہوگئے۔ 1930 کی دہائی کے اواخر میں برطانیہ میں الفریڈ ہچکاک کو مشہور فلم ڈائریکٹر لکھا جانے لگا تھا۔

1935 میں ان کی فلم The 39 Steps، اور 1938 میں The Lady Vanishes کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی۔ اس آخرالذکر فلم کی شہرت نے انھیں ہالی وڈ پہنچا دیا اور اس وقت کے معروف پروڈیوسر ڈیوڈ او سیلزنک کی دعوت پر ہچکاک 1939 میں اپنی بیوی الما ریویل کے ساتھ امریکا ہجرت کرگئے۔ وہاں ہچکاک نے اپنی پہلی فلم ڈیفنی ڈو موریے کے ناول پر Rebecca کے نام سے بنائی۔ ہچکاک کا امریکا جانا ان کے کیریئر کا اہم اور فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا۔ یہاں ان کو مالی وسائل کے ساتھ تکنیکی سہولیات اور بہترین ٹیم میسر آئی اور ہچکاک نے بے مثال کام کیا۔

خوف، سسپنس اور نفسیاتی الجھنوں پر مبنی فلمیں بنانے کی وجہ سے ناقدین نے الفریڈ ہچکاک کی شخصیت کو سمجھنے کی کوشش بھی کی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہچکاک کا بچپن مذہبی ماحول اور نوعمری زندگی کے تکلیف دہ اور ذہنی طور پر متاثر کرنے والے مختلف روپ دیکھتے ہوئے گزری تھی جس میں خوف اور نفسیاتی پیچیدگیاں شامل تھیں اور یہی سب ان کے کام میں بھی نمایاں ہوا۔ ہچکاک نے انسانی نفسیات، خوف، گناہ، کشمکش اور اخلاقی تضادات کو بڑی مہارت سے پردے پر پیش کیا۔

دراصل ہچکاک کا بچپن کچھ زیادہ خوش گوار نہیں تھا۔ ان کے والد نے انھیں غلطی کرنے پر کئی بار پولیس اسٹیشن بھیجا تھا جس سے وہ خوف زدہ ہوتے اور اس کا ہچکاک کے ذہن پر گہرا اثر پڑا۔ اپنے والد کے اس رویے کے زیر اثر بعد میں ہچکاک نے اپنے تخلیقی کام میں بھی کرداروں کو جرم، خوف اور سزا کے درمیان جھولتا دکھایا۔ فلموں میں انھوں نے نفسیاتی اور جذباتی کشمکش کو نہایت منفرد انداز سے پیش کیا جو شائقین کو جکڑ لیتی ہے۔ فلمی ناقدوں کا کہنا ہے کہ ہچکاک دھیرے دھیرے، بڑی چالاکی سے ناظرین کو اپنی گرفت میں لیتے ہیں اور آخرکار ان کو خوف اور دل چسپی کے سنگم پر پہنچا دیتے ہیں۔ ہچکاک کا کمال یہ بھی ہے کہ ان کی اکثر فلموں کا انجام فلم بین کی توقع کے برعکس ہوتا ہے۔ ہچکاک کو فلموں میں عورتوں کو منفی روپ میں‌ پیش کرنے یا زیادہ تر جرم کا نشانہ بنتے دکھانے پر تنقید بھی سہنا پڑی۔

امریکہ میں جلد ہی ہچکاک کو صفِ اوّل کے ہدایت کاروں میں شمار کیا جانے لگا تھا اور 1940 میں ان کی فلم ریبیکا کو بہترین فلم کا آسکر ایوارڈ بھی مل گیا۔ اس فلم میں ایک نوجوان اور سادگی پسند لڑکی کو دکھایا گیا ہے، جس کی شادی ایک دولت مند رنڈوے میکسم ڈی ونٹر سے ہو جاتی ہے۔ وہ شادی کے بعد اس کے عظیم الشان محل میں‌ آتی ہے، لیکن یہاں خوشی کے بجائے خوف، بے یقینی، اور اس شخص کی مر جانے والی بیوی کی پرچھائیاں اس کی تکلیف بڑھا دیتی ہیں۔ میکسم کی پہلی بیوی ریبیکا کا وجود گھر میں ہر جگہ محسوس ہوتا ہے، اور خاص طور پر وہ ہاؤس کیپر جس کا نام مسز ڈینورس ہے، ریبیکا کی یادوں کو زندہ رکھتی ہے اور اپنے مالک کی نوبیاہتا کو ذہنی طور پر ایذا پہنچانے کی کوشش کرتی رہتی ہے۔ جیسے جیسے کہانی آگے بڑھتی ہے، نئی بیوی کو ریبیکا کی موت سے متعلق حیران کن راز معلوم ہوتے ہیں، اور فلم کا اختتام ایک سنسنی خیز انکشاف پر ہوتا ہے۔

ہچکاک کی مشہور فلموں میں‌‌ Psycho کو ایک کلاسک ہارر فلم شمار کیا جاتا ہے جب کہ Vertigo اور دی برڈز سمیت کئی فلموں کو ان کی فلم سازی اور تخلیق کا کمال مانا جاتا ہے۔

یہ مشہور فلم ساز 29 اپریل 1980ء کو چل بسا تھا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں