جمعرات, مئی 1, 2025
اشتہار

اے آئی کے ذریعے پاسورڈ بنانے والے ہو جائیں خبردار!

اشتہار

حیرت انگیز

پاسورڈ کے اس عالمی دن پر کیسپرسکی نے صارفین کو اے آئی پاسورڈ جنریشن کے خلاف خبردار کیا ہے کیونکہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ پاسورڈ اتنے محفوظ نہیں ہو سکتے جتنے کہ وہ نظر آتے ہیں۔

عام ناموں، لغت کے الفاظ اور ہندسوں کے مشترکہ امتزاج پر بھروسہ کرنے سے پاسورڈ کا ناقص انتظام ہے، نہ صرف یہ کہ ان پاسورڈز کو سمجھنا نسبتاً آسان ہے بلکہ اگر سائبر جرائم پیشہ ور ایک سائٹ پر پاسورڈ تک رسائی حاصل کر لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں دوسری سائٹوں تک رسائی ہو سکتی ہے۔

پاسورڈ کی تخلیق اور انتظام ایک مشکل کام ہو سکتا ہے۔ پاسورڈ بنانے اور انتظام کے بوجھ سے نمٹنے کیلیے لوگوں کو اپنے پاسورڈ بنانے کیلیے بڑے لینگویج ماڈلز (LLMs) جیسے چیٹ جی پی ٹی، ایل لامہ یا ڈیپ سیک کو استعمال کرنے کا لالچ دیا جا سکتا ہے۔

کیسپرسکی میں ڈیٹا سائنس ٹیم کے سربراہ الیکسی اینٹونوف نے 1,000 پاسورڈ بنا کر اس کا تجربہ کیا جس میں چیت جی پی ٹی (اوپن اے آئی سے)، للاما (میٹا گروپ سے ماڈل)، ڈیپ سیک (چین سے نئے آنے والے) سمیت کچھ نمایاں اور قابل بھروسہ ایل ایل ایم استعمال کیے گئے۔

الیکسی اینٹونوف کے مطابق ‘تمام ماڈل اس بات سے آگاہ ہیں کہ ایک اچھا پاسورڈ کم از کم 12 حروف پر مشتمل ہوتا ہے جس میں بڑے اور چھوٹے حروف، نمبر اور علامتیں شامل ہوتی ہیں۔

’عملی طور پر اگرچہ الگورتھم اکثر پاسورڈ میں ایک خاص کریکٹر یا ہندسوں کو داخل کرنے کو نظر انداز کرتے ہیں، چیٹ جی پی ٹی نے بعض اوقات 12 حروف سے بھی چھوٹے پاسورڈ تیار کیے ہیں۔‘

2024 میں الیکسی اینٹونوف نے پاسورڈ کی مضبوطی کو جانچنے کیلیے ایک مشین لرننگ الگورتھم تیار کیا جس میں پتا چلا کہ جدید جی پی یواز یا کلاؤڈ بیسڈ کریکنگ ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے تقریباً 60 فیصد پاسورڈز کو ایک گھنٹے کے اندر کریک کیا جا سکتا ہے۔

جب آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیار کردہ پاسورڈز پر لاگو کیا گیا تو نتائج خطرناک تھے وہ ظاہر ہونے سے کہیں کم محفوظ تھے، 88 فیصد ڈیپ سیک اور 87 فیصد ایل لامہ کے تیار کردہ پاسورڈ اتنے مضبوط نہیں تھے کہ وہ جدید ترین سائبر مجرموں کے حملے کا مقابلہ کر سکیں جبکہ چیٹ جی پی ٹی نے 33 فیصد پاسورڈز کے ساتھ تھوڑا بہتر کیا جو کیسپرسکی ٹیسٹ پاس کرنے کیلیے اتنے مضبوط نہیں تھے۔

کیسپرسکی تجویز کرتا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر بھروسہ کرنے کے بجائے صارفین کو خود مضبوط پاسورڈ بنانا چاہیے یا پاسورڈ مینجمنٹ کیلیے وقف کردہ سافٹ ویئر جیسے کیسپرسکی پاس ورڈ مینیجر کو اپنانا چاہیے، یہ ٹولز کئی اہم فوائد پیش کرتے ہیں۔

اہم ترین

انجم وہاب
انجم وہاب
انجم وہاب اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں اور تجارت، صنعت و حرفت اور دیگر کاروباری خبریں دیتے ہیں

مزید خبریں