جمعہ, جون 6, 2025
اشتہار

آپریشن دوارکا: بھارت کی سمندری حدود میں پاک بحریہ کی بھرپور کارروائی

اشتہار

حیرت انگیز

بھارت کا خطّے میں جنگی جنون اور خاص طور پر پاکستان میں بدامنی اور انتشار پھیلانے کی کوششیں دنیا کے سامنے ہیں اور پاکستان کی کام یاب سفارتی کوششوں سے بھارت کو اقوامِ عالم میں کئی مواقع پر رسوائی بھی اٹھانا پڑی ہے۔ جس کے بعد بھارت پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کے منصوبے بناتا رہتا ہے۔

دہائیوں پہلے بھارت نے پاکستان کو مٹانے کے اپنے ایک گھناﺅنے منصوبے کے تحت بری، فضائی اور بحری حملہ کیا تھا مگر افواجِ پاکستان کی فوری اور بھرپور جوابی کارروائی کے نتیجے میں بھارتی افواج کو پسپائی اختیار کرنا پڑی تھی۔

آج ایک مرتبہ پھر پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر بھارت نے جنگ کا ماحول بنا دیا ہے، اور اس حوالے سے اسے جہاں دنیا کی دوسری اقوام نے مطعون کیا ہے، وہیں بھارت کے عوام بھی مودی سرکار اور اپنی ہی فوج پر لعن طعن کررہے ہیں۔

بھارت کو آپریشن دوارکا یاد تو ہوگا، مگر جنونِ جنگ و خبطِ برتری میں مبتلا بھارت شاید اسے ایک سبق کے طور پر یاد نہیں رکھے ہوئے بلکہ یہ زخم اس کے لیے ناسور بن چکا ہے۔ یہ 1965 کی جنگ میں پاکستان کی بحری فوج کا وہ کارنامہ تھا جس میں اس نے سمندری و ساحلی حدود کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے بھارتی نیوی کو دھول چٹا دی تھی۔ اس آپریشن کی مختصر رودار پیشِ خدمت ہے۔

دوارکا آپریشن کی اہمیت:
پاک بحریہ کے دوارکا آپریشن کی اہمیت کا اندازہ لگانے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ بھارت کے نزدیک دوارکا کی دفاعی حیثیت کیا تھی۔

دوارکا، اس وقت بھارت کا دفاعی قلعہ بنا ہوا تھا جہاں نصب طاقت ور ریڈار سسٹم بھارتی فضائیہ کو کسی بھی نقل و حرکت اور حملے پر خبردار کرتا تھا جس سے وہ لگاتار اپنے حملوں میں کام یاب ہورہا تھا۔ اس مقام کا تعین کرنا اور اسے محل وقوع کے اعتبار سے سمجھنا ہو تو جان لیں کہ یہ کراچی جیسے اہم تجارتی مرکز اور ساحلی علاقے سے تقریباً 350 کلو میٹر دور واقع ہے۔ جنگ کے دوران پاکستان کی ساحلی پٹی پر فضائی حملوں کے لیے سپورٹ بھی اسی ریڈار سسٹم سے حاصل کی جاتی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ جنگ میں دوارکا آپریشن ناگزیر ہوچکا تھا کیونکہ اسی طرح بھارتی بحریہ اور فضائیہ کا گٹھ جوڑ توڑ کر ان کے دفاعی سسٹم کو ملیا میٹ کیا جاسکتا تھا۔

بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے قیام پاکستان کے بعد ایک موقع پر فرمایا تھا کہ پاکستان نیوی محدود وسائل اور قوت والی فورس ہے لیکن ذمہ داری کا علاقہ بہت زیادہ ہے لہٰذا اسے اپنی اعلیٰ تربیت سے دشمن پر حاوی ہونا ہے۔ پاکستان نیوی نے 1965 میں اسے ثابت کردکھایا۔ ہر سال 8 ستمبر کا دن پاکستان نیوی کے اس عظیم معرکے کی یاد تازہ کرتا ہے۔

منصوبہ بندی اور بحریہ کی استعداد:
اس آپریشن میں پاکستانی فوج کے بحری بیڑوں‌ کو بھارت کی سمندی حدود میں‌ پہنچ کر کارروائی کرنا تھی اور اس کے لیے انھیں کوئی فضائی مدد بھی میسر نہ تھی۔ ہر قسم کا مواصلاتی رابطہ بھی ممنوع تھا اور پاک بحریہ نے پانی میں سمت کا اندازہ کرتے ہوئے نہایت پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا اور جذبے سے یہ آپریشن مکمل کیا۔

آپریشن میں 7 بحری جنگی جہازوں نے حصہ لیا اور اس وقت کی سب سے مؤثر اور جدید ٹیکنالوجی سے مزین سب میرین غازی بھی اس مشن میں شامل تھی جو دشمن کے خلاف جنگ میں ایک فیصلہ کن برتری کی وجہ بنی۔ بھارتی سمندری حدود میں پاک بحریہ کا یہ سفر سمت کا اندازہ کر کے کیا گیا جس میں غلطی کا مطلب یہ تھا کہ منصوبہ ناکام ہوتا اور افواج پاکستان کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑتا۔ آپریشن میں بحری بیڑے کی کارروائی میں‌ جو گولے داغے گئے ان کے باعث ریڈار اسٹیشن مکمل طور پر تباہ اور بھارت کے آفیسر اور تیرہ فوجی ہلاک ہو گئے۔ آپریشن میں پاک بحریہ کے پی این ایس بابر، پی این ایس خیبر، پی این ایس بدر، پی این ایس جہانگیر، پی این ایس عالمگیر، پی این ایس شاہ جہاں اورپی این ایس ٹیپو سلطان نے حصہ لیا تھا۔

آپریشن دوارکا کے لیے جہازوں کو دوارکا سے 120 میل مغرب میں پوزیشن سنبھالنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔ 7 ستمبر کی شام 6 بجے، جہازوں نے دوارکا کی سمت پیش قدمی کی۔ آدھی رات کو جہازوں نے دوارکا کے ریڈار اسٹیشن پر بمباری شروع کی۔ بمباری کے نتیجے میں ہدف حاصل ہو گیا اور دشمن کو زبردست نقصان پہنچا۔ اس کارروائی میں ہمارے جہازوں نے دوارکا کے ساحل پر دیگر اہداف کو بھی نشانہ بنایا۔ اس میں ایک فوجی چوکی، ایک اڈہ، اور ٹریفک پولیس اسٹیشن بھی شامل تھا۔

آپریشن دوارکا کے نتائج:
یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان باضابطہ بحری جنگ کا آغاز تھا، جس میں پاکستان نیوی نے اپنے مقاصد حاصل کر لیے۔ اس کے بعد بھارتی افواج کی جانب سے ساحلی پٹی پر کوئی جوابی فضائی، بحری یا بری حملہ نہیں کیا جاسکا۔ پاک بحریہ نے پلان پر پوری طرح عمل کیا اور تمام اہداف کو نظم و ضبط کے ساتھ ماہر افسران کی ہدایت کے مطابق پورا کیا جس میں ریڈیو مواصلات کا کوئی استعمال نہیں کیا گیا تاکہ آپریشن خفیہ رہے۔ 1965 کی جنگ میں پاک بحریہ کو پہلی بار اپنی پیشہ ورانہ قابلیت دکھانے کا موقع ملا تھا اور اس آپریشن سے پاک بحریہ نے اپنی مہارت کا لوہا منوا لیا۔ اس وقت بھارت کی تمام افواج کے پاس پاکستان کی نسبت زیادہ جنگی ساز و سامان تھا مگر پاک بحریہ کو اپنی غازی آبدوز کی بدولت بھارتی بحریہ پر فوقیت حاصل ہوئی۔ مشن مکمل کرنے کے بعد پاکستان کا بحری بیڑا حفاظت سے واپس لوٹ آیا جس کا بزدل اور خوف زدہ بھارتی فوج نے پیچھا تک نہ کیا۔

پاکستان کی قومی اور عسکری تاریخ میں آپریشن دوارکا ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور قوم اپنے جوانوں پر فخر کرتی رہے گی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں