کورونا وائرس کے جان لیوا حملوں کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں افراد نہ صرف موت کا تر نوالہ بن گئے بلکہ زندہ رہ جانے والے لوگوں کی اوسط عمر کیلیے بھی خطرہ بن گیا ہے۔
اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کوویڈ 19 کے سبب دنیا بھر میں اوسط عمر میں 1.8 برس کی کمی آئی ہے جبکہ اس بیماری کے باعث جنم لینے والے اندیشوں اور پریشانیوں نے صحت مند زندگی کے دورانیے کو 6 ہفتے کم کر دیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے عالمی طبی صورتحال پر رواں برس کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کوویڈ 19 وبا نے دنیا بھر میں زندگیوں اور مجموعی صحت و بہبود کو بری طرح متاثر کیا اور غیرمتعدی بیماریوں سے ہونے والی شرح اموات میں کمی سے حاصل ہونے والے بیشتر فوائد ضائع ہوگئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کوویڈ 19 کے بعد ضروری طبی خدمات کو پوری طرح بحال نہیں کیا جاسکا۔ اندازے کے مطابق سال 2030 تک ایک کروڑ 11 لاکھ طبی کارکنوں کی کمی ہوگی اور خاص طور پر ڈبلیو ایچ او کے افریقہ اور مشرقی بحیرہ روم کے خطے میں یہ کمی واضح طور پر محسوس کی جائے گی۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ رواں سال دنیا کے کم از کم 3 ارب لوگوں کی صحت میں بہتری لانے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے ہدف سے متعلق پیشرفت کا جائزہ بھی لیا گیا ہے جس کے مطابق اس سمت میں مجموعی ترقی کو خطرات لاحق ہیں جن سے بچنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ دنیا میں بہت سے لوگ قابل انسداد بیماریوں سے ہلاک ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے لیے طبی خدمات تک رسائی میں مشکلات حائل ہیں اور ان حالات میں ہر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہنگامی طور پر عزم کے ساتھ اور جوابدہی کا احساس لے کر ضروری اقدامات کرے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال مزید 1.4 ارب لوگوں کی صحت میں بہتری آئی جبکہ اس حوالے سے ایک ارب کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ اس بہتری میں تمباکونوشی میں کمی، فضائی معیار میں بہتری اور پانی، صحت و صفائی اور نکاسی آب کی سہولیات تک بہتر رسائی کا اہم کردار تھا۔
ضروری طبی خدمات اور ہنگامی طبی حالات میں مدد پہنچانے کے حوالے سے پیش رفت میں کمی دیکھی گئی۔ گزشتہ سال مالی مشکلات کے بغیر ضروری طبی خدمات تک رسائی پانے والوں کی تعداد میں صرف 431 ملین کا اضافہ ہوا اور تقریباً 637 ملین مزید لوگوں کو ہنگامی طبی حالات میں پہلے کی نسبت زیادہ بہتر تحفط میسر آیا۔