جمعرات, مئی 29, 2025
اشتہار

طلعت حسین: فن کی دنیا کے ”عالی جاہ‘‘کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ طلعت حسین نے فن کی دنیا میں نصف صدی اپنے نام کی ہے۔ تھیٹر سے ریڈیو، ٹی وی ڈراموں اور فلموں تک ان کا فنی سفر یادگار اور بے مثال ہے۔سینئر اداکار طلعت حسین پچھلے برس 84 سال کی عمر میں‌ انتقال کر گئے تھے۔ آج ان کی پہلی برسی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:‌ طلعت حسین کو عالی جاہ بنانے والے حمید کاشمیری

طلعت حسین کو بطور صدا کار ان کے منفرد لب و لہجے کے ساتھ عمدہ تلفظ کی وجہ سے الگ پہچان ملی طلعت حسین کو شروع ہی سے مطالعہ کا بے حد شوق تھا۔ وہ انگریزی اور اردو ادب سے خاص لگاؤ رکھتے تھے۔ اداکاری کے میدان میں ان کا مخصوص اور متاثر کن انداز انھیں ہم عصروں میں امتیاز بخشتا ہے۔

طلعت حسین سنہ 1940 میں دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ طلعت حسین کا پورا نام طلعت حسین وارثی تھا۔ ان کی والدہ شائستہ بیگم ریڈیو پاکستان کی مقبول اناؤنسر تھیں جب کہ ان کے والد الطاف حسین وارثی انڈین سول سروس میں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز تھے۔ ان کی فیملی 1947ء میں ہجرت کر کے کراچی پہنچی۔ پاکستان آنے کے بعد والد کی بیماری کے باعث مالی حالات بہت خراب ہو گئے۔ ان کی والدہ نے ریڈیو پر ملازمت اختیار کر لی۔ طلعت حسین نے یہاں اسلامیہ کالج سے گریجویشن کیا۔ گھر کے نامساعد حالات کی وجہ سے ان کی ماسٹر کرنے کی خواہش پوری نہ ہو سکی۔ وہ تین بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔ معاش کے لیے کئی چھوٹی موٹی نوکریاں بھی کیں اور فن کی دنیا سے وابستہ ہوئے۔

طلعت حسین کو شہرت سنہ 1970 سے ملنا شروع ہوئی۔ اسٹیج اور تھیٹر پر انھوں نے اپنے فن کے جوہر دکھائے اور پھر ٹی وی ڈراموں نے انھیں ملک گیر شہرت دی۔ طلعت حسین کے مقبول ڈراموں میں پرچھائیاں، ہوائیں، کشکول، طارق بن زیاد، دیس پردیس اور دیگر شامل ہیں۔ فن کی دنیا کے کئی ایوارڈ اپنے نام کرنے والے طلعت حسین کو حکومت نے ستارۂ امتیاز اور تمغائے حسن کارکرگی سے نوازا۔

اداکاری و صدا کاری دونوں ہی شعبہ جات میں طلعت حسین بلاشبہ ایک منجھے ہوئے فن کار کے طور پر مشہور تھے۔ طلعت حسین نے اپنے فن کے سفر کا آغاز ریڈیو سے کیا اور پاکستان ٹیلی ویژن نے اپنی نشریات کا آغاز کیا تو وہ ڈراموں کی جانب آ گئے۔ ان کا پہلا ڈرامہ ”ارجمند‘‘ تھا جو 1967ء میں آن ایئر ہوا۔ 1972ء میں وہ انگلینڈ چلے گئے اور ”لندن اکیڈمی آف میوزک اینڈ ڈرامیٹک آرٹ‘‘ سے وابستہ ہوئے۔ وہاں برطانوی ڈرامہ میں بھی کام کیا اور متعدد غیر ملکی فلموں، ٹی وی ڈراموں اور طویل دورانیے کے کھیلوں میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔ ناروے کی فلم ”امپورٹ ایکسپورٹ‘‘ میں وہ بہترین معاون اداکار کا ”ایمنڈا ایوارڈ‘‘ بھی لینے میں کام یاب ہوئے تھے۔ اس فلم میں انھوں نے اللہ دتہ نامی شخص کا کردار ادا کیا تھا۔ ایک بھارتی فلم ”سوتن کی بیٹی‘‘ میں طلعت حسین نے اداکارہ ریکھا اور جیتندر کے ساتھ کام کیا تھا۔ 1970ء میں طلعت حسین فلم ”انسان اور آدمی‘‘ میں نظر آئے جب کہ فلم ”گمنام‘‘ میں ڈاکٹر کا کردار ادا کرنے پر بہترین اداکار کا نگار ایوارڈ بھی اپنے نام کیا۔

1998ء میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ پر بننے والی فلم ”جناح‘‘ میں بھی انھوں نے کردار ادا کیا تھا۔ اس فلم میں ان کے ساتھ ہالی ووڈ کے اداکار کرسٹوفر لی اور بھارتی اداکار ششی کپور نے بھی کام کیا تھا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں