اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ شادی کیلئےعمر کی حد مقرر کرنا شرعی اصولوں کےخلاف ہے، جہیز سے متعلق دباؤ، مطالبات بھی غیراسلامی ہیں۔
اسلامی نظریاتی کونسل کا چیئرمین راغب حسین نعیمی کی زیرصدارت اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل نے کم عمری کی شادی کی ممانعت کے بل کو غیراسلامی قراردیدیا، بل کونسل کو پارلیمنٹ یا سینیٹ کی جانب سے جائزے کےلیے نہیں بھیجا گیا تھا۔
بل قومی اسمبلی اورسینیٹ نے منظور کیا تھا، اسلامی نظریاتی کونسل کا مؤقف مختلف ہے، ’’کم سنی کی شادی کےامتناع‘‘ بل کا مسودہ شرمیلافاروقی نے قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔
یہ بل سینیٹ یا قومی اسمبلی نے نہیں بھیجا بلکہ اسلامی نظریاتی کونسل نے خود جائزہ لیا ہے، خیبر پختونخوا حکومت کا کم عمری کی شادی کا بل بھی کونسل نے غیراسلامی قراردیا۔
کونسل کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ "امتناع ازدواج اطفال بل” شریعت سے متصادم ہے، دونوں بلوں میں عمر کی حد مقرر کرنا اسلامی احکامات کے خلاف ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ 18سال سے کم عمر کی شادی کو زیادتی قرار دینا اسلام کےخلاف ہے، کم عمری کی شادی پر سزائیں مقرر کرنا بھی اسلام کے مطابق نہیں، اسلامی نظریاتی کونسل نے کم عمری کی شادیوں کی خرابیوں کی نشاندہی بھی کی۔
کونسل نے نکاح سے پہلے تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ لازمی قرار دینے کی تجویز مسترد کردی، تھیلیسیمیا ٹیسٹ کو اختیاری رکھنے اور عوامی شعور اجاگر کرنے کی سفارش کی گئی۔
کونسل کا مؤقف تھا کہ جہیز سے متعلق لڑکی والوں پر دباؤ اور مطالبات غیراسلامی ہیں، اجلاس میں والدین کو رسم ورواج سے بالاتر ہوکر فیصلے کرنے کی تلقین کی گئی۔
شادی کے بعد خواتین کو شوہر یا والدین کے علاقے کا ڈومیسائل رکھنے کا اختیار ہونا چاہیے، قانون جانشینی کی دفعات 15 اور 16 میں ترمیم کی تجویز پیش کی گئی جبکہ وزارت مذہبی امور کے بل 2025 میں ترامیم کی تجاویز پیش کی گئیں۔
کونسل نے کےپی حکومت کا امتناع ازدواج اطفال بل 2025 شریعت سے متصادم قراردیا، نیب کی جانب سے سرمایہ کاری اسکیموں اور مضاربہ سے متعلق سوالات پر شرعی رائے دی گئی۔
کم عمری کی شادی کو جرم قرار دینے کا بل منظور: ’یہ مذہبی معاملہ نہیں‘