رافیل طیاروں کی پاکستان کے خلاف جنگ میں ناکامی نے بھارت کی فضائی طاقت کی حقیقت بے نقاب کر دی۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن اور بھارتی حکومت کے درمیان رافیل کی کارکردگی پر شدید اختلافات پیدا ہو گئے، پاک-بھارت کشیدگی میں بھارتی فضائیہ کی مہنگے فرانسیسی ساختہ رافیل طیاروں کے استعمال پر سوالات اٹھنے لگے ہیں جس سے فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن اور بھارتی حکومت میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جانب سے استعمال کیے گئے چینی ساختہ PL-15 میزائلوں کی مؤثر کارکردگی نے بھارت کے دفاعی دعووں پر کاری ضرب لگائی، فرانسیسی ماہرین کی ٹیم نے بھارت میں رافیل بیڑے کے معائنے کی درخواست کی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے فرانسیسی ماہرین کی درخواست سیکیورٹی خدشات پر مسترد کردی ہے، فرانسیسی ٹیم تکنیکی مسائل کا جائزہ لینا چاہتی تھی تاکہ شکوک وشبہات ختم کرسکیں، رافیل کی حالیہ کارکردگی پر انڈونیشیا نے بھی ڈسالٹ سے جنگی طیارہ معاہدے پر نظرثانی شروع کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی رافیل کی کمزور کارکردگی نے انڈونیشیا کو نظرثانی پر مجبور کیا ہے، رپورٹس کے مطابق بھارتی فضائیہ تربیت یافتہ پائلٹس کی قلت کا شکار ہے۔
دسمبر 2024 کی ایک رپورٹ کے مطابق” بھارتی فضائیہ میں پائلٹوں کی کمی 2015 میں 486 سے بڑھ کر 2021 میں 596 ہو ئی” بھارت کے پاس 42 اسکواڈرن کی ضرورت کے برعکس صرف 31 لڑاکا اسکواڈرن موجود تھے، جو جنگ کے لئے ناکافی تھے۔
بھارتی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ” ڈسالٹ ایوی ایشن نے رافیل کے اہم مشن سسٹمز اور ایویونکس کے سورس کوڈ تک رسائی دینے سے انکار کیا” یہ کوڈ رسائی جنگی تیاری، اسلحہ انضمام، اور پائلٹ تربیت کے لیے نہایت ضروری ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی کمپنی کی جانب سے انکار نے رافیل کے مؤثر استعمال میں رکاوٹیں پیدا کی ہیں، بھارت نے فی رافیل طیارہ 288 ملین خرچ کیے، لیکن وہ اپنے ہی خریدے گئے سسٹمز پر مکمل کنٹرول حاصل نہیں کر سکے۔