جمعہ, جون 6, 2025
اشتہار

چینی دفاعی تجزیہ کار نے ارنب گوسوامی کے پروگرام میں جنرل بخشی کے چھکے چھڑا دیے

اشتہار

حیرت انگیز

پاک بھارت محدود جنگ کے بعد مودی کے گودی میڈیا کو ایک بار پھر عالمی سطح پر بڑی سبکی کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے، اس بار ایک چینی دفاعی تجزیہ کار نے گوسوامی کے پروگرام میں چھکے چھڑاتے ہوئے جنرل بخشی کو تاریخ پڑھنے کا مشورہ دے دیا۔

ارنب گوسوامی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن کے نائب صدر پروفیسر وکٹر گاؤ نے لائیو پروگرام کے دوران ہندوستانی ریٹائرڈ جنرل بخشی کی خوب سرزنش کی۔

پروفیسر وکٹر گاؤ نے اسلام آباد بیجنگ تعلقات کے سوال پر کہا ’’جنرل بخشی، آپ کو تاریخ کا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے، دنیا کی کوئی طاقت چین پاکستان دوستی کو نہیں توڑ سکتی۔‘‘

انھوں نے کہا ’’میں نے جنرل بخشی کی گفتگو غور سے سنی، چین نے شن جیانگ کو حضرت عیسیٰ کی پیدائش سے پہلے اپنا حصہ بنایا تھا، جنرل بخشی صاحب تاریخ کا مطالعہ کریں اور حقیقت جانیں، تبت 800 سال سے چین کا حصہ ہے، دوبارہ کہتا ہوں جنرل بخشی تاریخ پڑھیں۔‘‘

پروفیسر گاؤ نے ان کی سرزنش جاری رکھی، اور کہا ’’تبت پر چڑھائی کی بات کرتے ہیں تو چین نے ایسا نہیں کیا، یہ تاریخی حقیقت ہے،آپ کو تاریخ پڑھنی چاہیے، میں جانتا ہوں آپ نے فوجی تعلیم حاصل کی ہے، اگر تاریخ سے نابلد ہوں تو آپ عظیم ملٹری لیڈر نہیں بن سکتے۔‘‘


رافیل طیاروں کی جنگ میں ناکامی نے بھارت کی فضائی طاقت کی حقیقت بے نقاب کر دی


انھوں نے کہا ’’آپ چین اور پاکستان کی بات کرتے ہیں، چین اور پاکستان کے تعلقات ٹھوس چٹان کی مانند ہیں، پاک چین برادرانہ تعلقات کو دنیا کی کوئی طاقت ہلا بھی نہیں سکتی، دنیا کے کسی ملک کو پاک چین دوستی پر شائبہ نہیں ہونا چاہیے، یہ تعلق مئی 2025 میں قائم نہیں ہوا، یہ دہائیوں سے ہے۔‘‘

چینی پروفیسر نے مزید کہا ’’پاکستان اور چین مشترکہ طور پر جنگی طیارے بنا رہے ہیں، اور پاکستان ملٹری ترقی سے 4 فائدے حاصل کر رہا ہے، حیرت زدہ ہونے کی ایکٹنگ مت کریں، علاقائی سالمیت کے تحفظ میں چین پاکستان کا بھرپور ساتھ دے گا۔‘‘

پروفیسر گاؤ نے کہا ’’آپ دہشت گردی کی بات کرتے ہیں، جب کوئی دہشت گرد حملہ ہوتا ہے تو آپ فیصلہ کر لیتے ہیں کہ کوئی دوسرا ملک ملوث ہے، دہشت گردی کو حقیقت پسندی سے دیکھیں، تمام وسائل بروئے کار لا کر دہشت گردی کی تہہ تک پہنچیں، اس کے بعد آپ ملٹری ایکشن کرنے میں حق بہ جانب ہوں گے۔‘‘ انھوں نے جنرل بخشی پر واضح کیا کہ ’’ملٹری ایکشن آخری قدم ہونا چاہیے نہ کہ پہلا قدم، بھارت جب ابتدا میں ہی فوجی کارروائی کرے تو یہ غیر منصفانہ عمل ہے۔‘‘

 

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں