فرانس کی حکومت جانب سے بچوں کی موجودگی والی تمام جگہوں پر سگریٹ نوشی پر پابندی کا اعلان کردیا گیا، اطلاق یکم جولائی 2025 سے ہوگا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق فرانس کی حکومت نے سگریٹ نوشی سے متعلق اہم فیصلہ کیا ہے کہ یکم جولائی 2025ء سے ان تمام کھلی عوامی جگہوں پر تمباکو نوشی پر مکمل پابندی لگادی جائے گی جہاں بچوں کی آمد و رفت ممکن ہو۔
رپورٹس کے مطابق کیفے کی ٹیرسوں اور ای سگریٹس پر یہ پابندی لاگو نہیں ہوگی،جو مقامات پابندی کی زد میں آئیں گے ان میں ساحلِ سمندر، پارکس، عوامی باغات، اسکولوں کے باہر، بس اسٹاپس اور کھیلوں کے میدان شامل ہیں، خلاف ورزی کرنے والے افراد پر 135 یورو (تقریباً 154 امریکی ڈالر) تک کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
فرانسیسی وزیرِ صحت نے ایک انٹرویو میں کہا کہ تمباکو کو اُن تمام جگہوں سے ختم کرنے کی ضرورت ہے جہاں جہاں بچے موجود ہوں، سگریٹ نوشی کی آزادی وہیں ختم ہو جاتی ہے جہاں بچوں کے صاف ہوا میں سانس لینے کا حق شروع ہوتا ہے۔
فرانسیسی میڈیا کے مطابق ہر سال ملک میں تقریباً 75,000 افراد تمباکو سے جڑی بیماریوں کا شکار ہو کر مرجاتے ہیں جبکہ 62 فیصد فرانسیسی شہری کھلی جگہوں پر سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی کے حامی ہیں۔
دوسری جانب سعودی عرب میں روایتی تمباکو نوشی یا ای سگریٹ پر پابندی لگے گی یا نہیں؟ اس حوالے سے متعلقہ حکام نے دو ٹوک مؤقف دے دیا۔
سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایس ایف ڈی اے) کے سی ای او ڈاکٹر ہشام الجضعی نے کہا ہے کہ فی الحال سعودی عرب میں روایتی یا الیکٹرانک سگریٹ کی فروخت پر پابندی کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے، جیسا کہ بعض ممالک جیسے بیلجیئم میں عائد ہے۔
سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر ہشام نے گزشتہ روز ایک میڈیا انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ الیکٹرانک سگریٹس دنیا بھر میں مختلف ضوابط کے تابع ہیں۔
فرانسیسی صدر نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ’اخلاقی فرض‘ قرار دے دیا
انہوں نے زور دیا کہ الیکٹرانک سگریٹ روایتی سگریٹ کے مقابلے میں محفوظ متبادل نہیں ہیں، جیسا کہ اکثر غلط فہمی پائی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری اولین ترجیح یہ ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والوں کو اس جانب مائل کیا جائے کہ وہ تمباکو نوشی مکمل طور پر ترک کردیں۔