اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر برائے قومی سلامتی اتمار بن گویر کا کہنا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ غزہ میں مکمل فوجی طاقت استعمال کی جائے۔
العربیہ پر شائع ایک رپورٹ کے مطاابق اسرائیلی وزیر اتمار بن گویر کا مذکورہ بیان فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے جنگ بندی کی نئی امریکی تجویز کو مسترد کیے جانے کے بعد سامنے آیا جس پر اسرائیل متفق ہے۔
اسرائیل اور حماس میں تقریباً 20 ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کیلیے ہونے والے مذاکرات میں اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ اسرائیل نے مارچ میں غزہ میں چھ ہفتے کی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد دوبارہ حملے شروع کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی، نیتن یاہو نے نئی تجویز مان لی
قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے ٹیلی گرام چینل پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حماس کی جانب سے دوبارہ معاہدے کی تجویز کو مسترد کرنے کے بعد اب کوئی بہانہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ الجھنیں، ہلچل اور کمزوری ختم ہونی چاہیے، ہم پہلے ہی بہت سے مواقع گنوا چکے ہیں، یہ وقت ہے کہ پوری فوجی طاقت کے ساتھ حماس کو ختم کیا جائے۔
یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے حماس کو جنگ بندی کی تجویز پیش کی جس پر اسرائیل متفق ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے بتایا کہ مزاحمتی تنظیم کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔
جمعرات کو حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم نے کہا کہ نئے تجویز کا مطلب قتل اور قحط کا تسلسل ہے جو ہمارے کسی بھی مطالبے کو پورا نہیں کرتی۔
باسم نعیم نے کہا کہ اس کے باوجود تنظیم کی قیادت پوری ذمہ داری کے ساتھ اس تجویز کا مطالعہ کر رہی ہے۔