کسی بھی نشیلی دوا یا خطرناک منشیات کی طاقت کا انحصار اس کے نقصان پہنچانے کی صلاحیت، اس کی قیمت اور دماغ کے ڈوپامن سسٹم کو چلانے کی صلاحیت پر ہوتا ہے۔
خطرناک منشیات سے مراد ایسی ادویات ہیں جن کے استعمال سے وقتی بے خودی، بے نیازی اور مدہوشی جیسی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔
نشہ کرنے والے کو ایسا لگتا ہے جیسے اسے بے حد سکون میسر ہوگیا ہو مگر اس قسم کے سکون کے متلاشی افراد اس لت میں ایسے مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ان کو اپنی زندگی برباد ہونے کا احساس تک نہیں ہوتا۔
مختلف لوگ مختلف اقسام کی منشیات استعمال کرتے ہیں لیکن یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ دنیا کی سب سے خطرناک اور جان لیوا ادویات یا خطرناک منشیات کون سی ہیں؟ زیر نظر مضمون میں اس کا خلاصہ بیان کیا جارہا ہے۔
کوکین
کوکین کو 1988 کے ایک مضمون کے مطابق سب سے خطرناک منشیات قرار دیا گیا تھا لیکن کچھ لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہیروئن سب سے مہلک ہے۔ امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی کے مطابق فینٹینیل وہ خطرناک ترین دوا ہے جو انہوں نے دیکھی ہے۔ کچھ کے نزدیک میتھ ایمفیٹامین دوسرے نمبر پر ہے اور کچھ لوگ نیکوٹین کو سب سے مہلک سمجھتے ہیں کیونکہ تمباکو نوشی سے سالانہ لاکھوں اموات ہوتی ہیں، جو نشہ آور ادویات، حادثات اور قتل و غارت سے بھی زیادہ ہیں۔
شراب (الکحل)
اس کے علاوہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو شراب (الکحل) کو دنیا کی سب سے خطرناک منشیات قرار دیتے ہیں۔ بعض رپورٹس کے مطابق شراب سالانہ 95ہزار افراد کی جان لے لیتی ہے۔
مسئلہ صرف یہ ہے کہ کیا آپ شراب کو منشیات سمجھتے ہیں یا نہیں۔ کچھ لوگ تو یہ تک کہتے ہیں کہ بھنگ (مارجوانا) سب سے خطرناک منشیات ہے۔
فینٹینیل اور کارفینٹینیل
گزشتہ دہائی میں فینٹینیل کو سب سے مہلک منشیات کے طور پر پہچانا گیا، یہ ایک جائز دوا ہے، جو کینسر جیسے شدید درد میں مبتلا مریضوں کو دی جاتی ہے لیکن غیر قانونی فینٹینیل نے معاشرے میں خوف کی فضا پیدا کر دی ہے۔
2017میں سی ڈی سی نے فینٹینیل کو عوامی صحت کا بحران قرار دیا۔ 2020 تک، 92ہزار میں سے دو تہائی اوورڈوز اموات اوپیئڈز سے تھیں اور ان میں سے بیشتر فینٹینیل سے تھیں۔
2022میں اوورڈوز اموات 108,000 تک پہنچ گئیں، جن میں سے تقریباً 74,000 مصنوعی اوپیئڈز (جیسے فینٹینیل) سے ہوئیں۔
لیکن میڈیا اور پولیس کی طرف سے بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے واقعات بھی سامنے آئے، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ فینٹینیل کو صرف چھونے سے موت ہو سکتی ہے، حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔
کارفینٹینیل، فینٹینیل سے 100 گنا زیادہ طاقتور ہے۔ اس کا استعمال انسانوں کے لیے نہیں بلکہ ہاتھیوں کو بیہوش کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ پھر بھی، انسانوں نے اسے بھی نشے کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔
نائٹازینز
یہ ایک نئی قسم کی مصنوعی اوپیئڈ ہے جو فینٹینیل سے بھی 40 گنا زیادہ طاقتور ہے۔ انہیں 1950 کی دہائی میں ایجاد کیا گیا، لیکن ایف ڈی اے نے انکار کر دیا کیونکہ یہ بہت طاقتور ادویات تھیں۔
2019سے اب تک تقریباً 2ہزار اموات نائٹازینز سے ہو چکی ہیں اور خدشہ ہے کہ یہ تعداد بڑھ سکتی ہے، چین میں فینٹینیل پر پابندی کے بعد نائٹازینز کو زیادہ بنایا جانے لگا۔
نائٹازینز کی متعدد اقسام تیار کی جا سکتی ہیں، اس لیے انہیں پہچاننا مشکل ہوتا ہے، جس سے یہ اور بھی خطرناک بن جاتی ہیں۔
ہیروئن اور میتھاڈون
ہیروئن، جو کبھی عام دوا کے طور پر کھانسی کے لیے بھی دی جاتی تھی، اب ایک مہلک نشہ ہے۔
صرف 2021میں ہیروئن سے 9 ہزار 173 اموات ہوئیں۔
میتھاڈون کو نشے کی لت چھڑانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، لیکن خود یہ بھی انتہائی مہلک ہے۔
2007سے 2021 تک، 55,000 سے زائد امریکی میتھاڈون سے موت کے منہ میں گئے۔
کوکین اور کریک
1980کی دہائی میں کوکین اور کریک کو میڈیا نے خوف کی علامت بنا دیا۔ 1993میں انگلینڈ میں کوکین سے صرف 11 اموات ہوئیں لیکن 2023 میں یہ تعداد 1ہزار 118 ہوگئی۔
2000میں امریکہ میں 3 ہزار 544 کوکین سے اموات ہوئیں جبکہ 2022 میں یہ 27ہزار569 تک پہنچ گئیں۔ کریک سستی ہوتی ہے لیکن زیادہ خطرناک، کیونکہ یہ ملاوٹ شدہ ہوتی ہے۔
ملاوٹ شدہ بھنگ، مارجوانا
عام بھنگ (مارجوانا) کم خطرناک مانی جاتی ہے، لیکن یہ مصنوعی بھنگ (جیسے اسپائس) نہایت خطرناک ہے۔ بعض اوقات فینٹینیل یا چوہے مار دوا کے ساتھ ملا دی جاتی ہے۔
اس کے اثرات میں ذہنی بیماری، دل، گردے اور جگر کی ناکامی، دورے، خودکشی کے خیالات، اور موت شامل ہو سکتے ہیں۔
2024 میں افریقہ میں ایک نئی مصنوعی بھنگ "کُش” پھیلی، جس میں نائٹازینز، جراثیم کش مواد، اور مبینہ طور پر انسانی ہڈیوں کا سفوف شامل تھا۔ سیرا لیون میں ہزاروں اموات ہوئیں، اور نیشنل ایمرجنسی نافذ کی گئی۔
فینٹینیل کا نشہ ہزاروں لوگوں کو مار دیتا ہے۔ الکحل، تمباکو، ہیروئن، میتھاڈون، کوکین، سب جان لیوا منشیات ہیں۔ مصنوعی نشے اور ملاوٹ شدہ مصنوعات اور بھی خطرناک بن جاتی ہیں۔
تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ نشہ آور اشیاء کی مقبولیت بدلتی رہتی ہے، ایک کے بعد دوسرا نشہ آجاتا ہے۔ لہٰذا اس لیے سب سے خطرناک منشیات وہی ہے جو اس وقت غیر ذمہ داری سے استعمال کی جارہی ہو اور لوگوں کو نقصان پہنچا رہی ہو۔