امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چینی صدر نے مجھے چین اور میں نے انھیں امریکا مدعو کیا ہے، دونوں ملک آگے بڑھنے کیلئے کام کررہے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا، امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ صدر شی جن پنگ کےساتھ ڈیڑھ گھنٹے طویل اور مثبت گفتگو ہوئی، چین سے تجارتی معاہدہ کرنا انتہائی مشکل تھا لیکن صدر شی کا احترام ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ڈیرھ گھنٹہ بات چیت دونوں ملکوں کےلیے مثبت نتائج کی حامل رہی، نایاب معدنیات کی پیچیدگی سے متعلق اب کوئی سوال نہیں ہونا چاہیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ دونوں ملکوں کی ٹیمیں جلد ملاقات کریں گی، ملاقات سے متعلق بہت جلد میڈیا کو آگاہ کروں گا، چینی صدر کیساتھ زیادہ تر گفتگو تجارت پر مرکوز رہی، گفتگو میں روس، یوکرین اور ایران پر کوئی بات نہیں ہوئی۔
دوسری جانب چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ امریکی صدرٹرمپ کے دورہ چین کا خیرمقدم کریں گے، امریکا کو چین کیخلاف کیے گئے منفی اقدامات کو ختم کرنا چاہیے۔
شی جن پنگ نے کہا کہ دونوں طرف سے سفارتی، معاشی اور عسکری تبادلوں کو بڑھانا چاہیے، دونوں ملکوں کو غلط فہمیاں دور کرکے تعاون کو بڑھانا چاہیے، چین امریکا تعلقات میں خلل دور کرنا اہم ہے۔
انھوں نے کہا کہ تعلقات میں ہرقسم کی مداخلت اور تخریب کاری کو ختم کرنا ضروری ہے، دونوں ملکوں کو اقتصادی، تجارتی مشاورتی میکنزم کا اچھا استعمال کرنا چاہیے
دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے تحفظات کا احترام کرنا چاہیے، دونوں ملکوں کا ایک دوسرے کیساتھ مساوی رویہ ہونا چاہیے، چین اور امریکا کےلیے ڈائیلاگ اور تعاون درست انتخاب ہوگا۔
چینی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کو تائیوان کے معاملے میں احتیاط برتنی چاہیے، طلبہ اور ٹیکنالوجی پر پابندیاں تجارتی معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔
دونوں رہنمائوں کے درمیان گفتگو کا محور تجارتی معاہدے کی پیچیدگیاں اور ریئرارتھ مصنوعات تھیں، چینی میڈیا نے بتایا کہ ٹیلی فون کال امریکی درخواست پر ہوئی، تعاون کو ہی واحد راستہ قرار دیا گیا، دونوں ممالک نے جلد دوبارہ مذاکرات پر اتفاق کیا، مقام بعد میں طے ہوگا۔