اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ججز کا تبادلہ غیر آئینی نہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نےججز ٹرانسفر کیس کا فیصلہ سنا دیا ،جسٹس محمد علی مظہر نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ججز کا تبادلہ غیر آئینی نہیں، فیصلہ 2-3 کے تناسب سے سنایا گیا۔
جسٹس محمد علی مظہر ، جسٹس شاہد بلال ،جسٹس صلاح الدین پنہورنےاکثریتی فیصلہ سنایا جبکہ جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شکیل احمد نےاکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔
سپریم کورٹ نے ججز کی سنیارٹی کا معاملہ صدر پاکستان کو واپس ریمانڈ کردیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ججز تبادلے کیلئےصدر پاکستان کا اختیارباقاعدہ طریقہ کار کےتحت استعمال ہوتاہے، صدر ججزکا تبادلہ متعلقہ جج، چیف جسٹس پاکستان کی مشاورت سےکرتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے مطابق آئین کے آرٹیکل 200 اور 175 دونوں علیحدہ ہیں، آرٹیکل 200 صدر مملکت کو ٹرانسفر کا اختیار دیتا ہے، سنیارٹی کے فیصلے تک جسٹس سرفراز ڈوگر بطورقائمقام چیف جسٹس فرائض جاری رکھیں گے، آئین کے آرٹیکل 175 ججز کی جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تقرری سے متعلق ہے۔
یاد رہے سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر کیس میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
دوران سماعت پیٹرن انچیف تحریک انصاف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ آرٹیکل دوسو اور آرٹیکل ایک سو پچھہتر میں ٹکراؤ ہے۔
جس پر جسٹس محمد علی مظہرنے ریمارکس دیے تھے جوڈیشل کمیشن کے پاس تبادلہ کا کوئی اختیارنہیں، جج کی سیٹ پر مستقل تبادلہ نہیں ہوسکتا، ججز ٹرانسفر کا پورا طریقہ آرٹیکل دوسو میں دیا گیا ہے۔
جسٹس محمد علی نے سوال کیا درخواست میں ججز کو ڈیپوٹیشنسٹ لکھا گیا ہے، ججز کو ڈیپوٹیشنسٹ کیسے کہاں جاسکتا ہے؟
جس پر وکیل منیر اے ملک نے کہا تھا کہ کبھی نہیں کہا تبادلہ پر آئے ججز ڈیپوٹیشنسٹ ہے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ماضی میں ججز ٹرانسفر کی کوئی مثال نہیں۔ججز ٹرانسفر میں صدر اور وزیراعظم کا کردار محدود ہے، ججز ٹرانسفر کے عمل میں چیف جسٹس صاحبان بھی شامل ہیں، وزیر اعظم کی ایڈوائس اور بزنس رولز کیخلاف کوئی استدعا نہیں کی گئی۔