واشنگٹن : امریکی عدالت نے اسرائیل مخالف فلسطینی کارکن محمود خلیل کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی عدالت نے فلسطین نواز طالبعلم محمود خلیل کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔
خلیل اور محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے وکلاء کی زبانی دلائل سننے کے بعد نیویارک اور نیو جرسی کے امریکی ڈسٹرکٹ جج مائیکل فاربیارز نے محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کو حکم دیا کہ وہ شام تک دیہی لوزیانا میں طالبعلم کو جیل میں قید سے رہا کر دے۔
تاہم طالبعلم کی فوری رہائی واضح نہیں کیونکہ لیوزی اینا کے جج نے وفاقی عدالت کے حکم کے باوجود انہیں ضمانت دینے سے انکار کردیا ہے، جس کے باعث ان کی فوری رہائی غیر یقینی ہو گئی ہے۔
امریکہ کے قانونی مستقل رہائشی خلیل کا کہنا ہے کہ انہیں آئین کی پہلی ترمیم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، ان کی سیاسی تقریر کی سزا دی جا رہی ہے۔
یاد رہے 8 مارچ کو غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے خلاف فلسطین کے حق میں مظاہرے کے دوران محمود خلیل فلسطین کو لیوزی اینا میں گرفتار کر لیا۔ ، دو گھنٹے سماعت کےدوران وفاقی عدالت کے جج نے تسلیم کیا محمود خلیل کو فلسطین کے حق میں تقریرکی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔
بعد ازاں لوزیانا کی امیگریشن عدالت نے کولمبیا یونیورسٹی کے گرین کارڈ ہولڈر طالب علم محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم جاری کیا تھا۔
مزید پڑھیں : شامی طالب علم محمود خلیل کو امریکا سے ملک بدر کرنے کا حکم
اپریل میں بیٹے کی پیدائش پر بھی محمود خلیل کو اہلیہ اوربچے سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی اور انہیں گریجویشن کی تقریب میں بھی شرکت نہیں کرنے دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسے مظاہروں کو "دشمنی” قرار دیتے ہوئے ان میں شریک غیر ملکی طلباء کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا تھا اور محمود خلیل اس پالیسی کے تحت کارروائی کا سامنا کرنے والے پہلے طالبعلم تھے۔