ترکیہ میں ایک ہفت روزہ میگزین میں خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت موسٰی علیہ السلام کا گستاخانہ خاکہ شائع کرنے پرکارٹونسٹ اور ایڈیٹرز کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ گستاخانہ خاکہ خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منسوب تھا، خاکے کی اشاعت پرمذہبی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔
استنبول کے چیف پبلک پراسیکیوٹر کے مطابق 26 جون 2025 کے شمارے میں شائع ہونے والے ایسے کارٹون کے حوالے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے جو کھلے عام مذہبی اقدار کی توہین کرتا ہے، خاکے کی اشاعت میں ملوث افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جا چکے ہیں۔
Peygamber Efendimizin (S.A.V) karikatürünü yaparak nifak tohumları ekmeye çalışanları bir kez daha lanetliyorum.
Bu alçak çizimi yapan D.P. adlı şahıs yakalanarak gözaltına alınmıştır.
Bir kez daha yineliyorum:
Bu hayasızlar hukuk önünde hesap verecektir. pic.twitter.com/7xYe94B65d— Ali Yerlikaya (@AliYerlikaya) June 30, 2025
خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ مذکورہ معاملہ سامنے آتے ہی استنبول کے وسطی علاقے میں واقع ایک بار جہاں اکثر میگزین کے عملے کے افراد موجود ہوتے ہیں، پر مشتعل مظاہرین نے دھاوا بول دیا جہاں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
رپورٹس کے مطابق ترکیہ کے وزیر داخلہ علی یرلی قایا نے بعد ازاں ایکس پر ویڈیو شیئر کی جس میں متنازع کارٹون بنانے والے کارٹونسٹ کو گرفتار کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ جس شخص نے یہ گستاخانہ خاکہ بنایا اسے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
قرآن پاک کی توہین گستاخانہ اور ناقابل قبول عمل ہے، پوپ فرانسس
کارٹونسٹ کے علاوہ میگزین سے وابستہ دیگر 3 افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جن میں دو ایڈیٹر ان چیف اور منیجنگ ایڈیٹر شامل بھی ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے مذکورہ معاملے پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ جو لوگ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دیگر انبیا کی شان میں گستاخی کریں گے، ان سے قانون کے مطابق بازپرس کی جائے گی۔