فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے اور غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز پر ردعمل دے دیا۔
خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق حماس نے واضح کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کیلیے تیار ہے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے چند گھنٹے قبل اعلان کردہ تجویز کو قبول کرنے سے گریزاں ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حالیہ بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 ورزہ جنگ بندی تجویز پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے حماس پر زور دیا کہ وہ حالات مزید خراب ہونے سے قبل اس معاہدے کو قبول کرے۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی حکومت اور حماس پر جنگ بندی، یرغمالی کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کیلیے دباؤ بڑھا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قطر نے غزہ جنگ بندی کی نئی تجویز دے دی
انہوں نے کہا کہ 60 روزہ جنگ بندی سے جنگ کے مکمل خاتمے کیلیے کام کرنے کا موقع ملے گا۔
تاہم اب حماس نے 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز پر نہ صرف اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے بلکہ اس بارے میں سوال اٹھایا ہے کہ آیا یہ پیشکش لڑائی میں حقیقی توقف کی صورت اختیار کر سکتی ہے یا نہیں۔
حماس عہدیدار طاہر النونو نے اپنے بیان میں کہا کہ تنظیم جنگ بندی معاہدے کرنے کیلیے تیار اور سنجیدہ ہے، حماس کسی بھی ایسے اقدام کو قبول کرنے کیلیے تیار ہے جو واضح طور پر جنگ کے مکمل خاتمے کا باعث بنے۔
واضح رہے کہ ایک مصری عہدیدار نے بتایا کہ حماس کے ایک وفد کی بدھ کو قاہرہ میں مصری اور قطری ثالثوں سے ملاقات متوقع ہے۔