اسلام آباد : جسٹس منصور علی شاہ نے ججز سنیارٹی بغیر مشاورت طے کرنے پر سوالات اٹھا دیئے اور کہا آرٹیکل 200 کے تحت مشاورت لازم تھی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے سیکریٹری جوڈیشل کمیشن کو ایک اور خط لکھ دیا، ذرائع نے بتایا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے خط گزشتہ روز کے اجلاس سے پہلے لکھا۔
خط میں جسٹس منصور نے ججز سنیارٹی بغیر مشاورت طے کرنے پرسوالات اٹھائے اور کہا صدر سنیارٹی طے کرنے سے پہلے چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند تھے۔
خط میں کہا گیا کہ آرٹیکل 200 کے تحت مشاورت لازم تھی، صدر مملکت نے جلدبازی میں خود ہی سنیارٹی طے کردی، معاملہ انٹرا کورٹ اپیل میں زیر التوا بھی ہے، میری رائے میں مشاورت لازم تھی۔
یاد رہے گذشتہ ماہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بینچ کی مدت میں توسیع کی مخالفت کرتے ہوئے 26ویں ترمیم کے فیصلے تک تمام ججز کو آئینی بینچ ڈکلیئر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں : جسٹس منصور علی شاہ کی آئینی بینچ کی مدت میں توسیع کی مخالفت، خط سامنے آگیا
جسٹس منصور کا 19 جون 2025 کے اجلاس سے پہلے کا لکھا گیا خط منظر عام پر آیا تھا، جو جوڈیشل کمیشن ممبران کو پہنچایا گیا۔
خط میں جسٹس منصور نے لکھا تھا کہ 26ویں ترمیم کیس کے فیصلے تک توسیع نہ کی جائے، پیشگی بتا دیا تھا 19 جون کے اجلاس کیلیے پاکستان میں دستیاب نہیں ہوں، توقع تھی عدم دستیابی پر اجلاس مؤخر کیا جائے گا کیونکہ ماضی میں ایگزیکٹو ممبران کی عدم موجودگی پر اجلاس مؤخر ہو چکا ہے۔