لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظرعام پرلانےکی درخواست وفاق کی جانب سےبنائےگئےجوڈیشل کمیشن کاریکارڈ طلب، آئندہ سماعت پرریکارڈپیش نہ کیاگیاتوذمہ دارافسران کوطلب کرینگے، عدالت۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان کی سربراہی میں پانچ رکنی فل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران عدالت نے جوڈیشل کمیشن کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
درخواست پرسماعت میں ہائی کورٹ نےوفاق کی جانب سےبنائےگئے جوڈیشل کمیشن کاریکارڈطلب کرلیا۔ تاہم وفاق کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کاریکارڈپیش کرنے کے لئے مہلت کی استدعاکی گئی جس پرعدالت نے اظہارِبرہمی کرتے ہوئے کہاکہ لگتاہے حکومت کے پاس کسی بھی جوڈیشل کمیشن کاکوئی ریکارڈنہیں۔
عدالت نے تنبیہ کرتے ہوئےکہاکہ آئندہ سماعت پرریکارڈپیش نہ کیاگیاتوذمہ دارافسران کوعدالت طلب کرینگے۔ لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو اب تک قائم ہونے والے عدالتی ٹربیونلز اور کمیشنز کے نوٹیفیکشن کی کاپیاں عدالت میں پیش کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ حکومت سے نوٹیفیکشن تو ڈھونڈے نہیں جا رہے، اٹھارہ کروڑ کی آبادی والے ملک کو کیسے چلایا جا رہا ہے، کسی کو کچھ پتہ نہیں۔
درخواست گزاروں کے وکلاء نے کہا کہ حکومت واقعہ کے اصل ملزمان کو بچانے کے لئے سانحہ ماڈل ٹاؤن عدالتی ٹربیونل کی رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لا رہی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے ٹربیونلز اور کمیشنز کے نوٹیفیکیشن کی کاپیاں عدالت میں پیش کرنے کے لئے مزید مہلت کی استدعا کی جس پر عدالت نے وفاقی حکومت کو آخری موقع دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر مطلوبہ دستاویزات عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر آئندہ سماعت پر دستاویزات پیش نہ کی گئیں تو ذمہ دار افسران کا طلب کیا جائے گا۔ جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 10 اپریل تک ملتوی کر دی۔