تھر پارکر : مٹھی میں غذائی قلت اوربیماریوں سے لڑتے مزید پانچ بچے زندگی ہارگئے۔ تھر پارکر کے تمام مضافا تی علاقوں میں قائم ہیلتھ سنٹر وزیرِاعلی سندھ کی ہدایت کےباوجود نہ کھل سکے۔
مٹھی میں بھوک وافلاس کے سائے گہرے ہونے لگے۔ لمحہ بہ لمحہ ریت کی طرح ہاتھوں سےسرکتی زندگی۔ وعدے۔ دعوے ہزاروں ہیں لیکن عملی اقدامات صفر۔ بھوک سے بلکتے اور بیماریوں سے لڑتے بچے زندگی کابوجھ نہیں سہارسکتے۔
معصوم بچوں کےلاشے اُٹھاتے تھری واسیوں کے کاندھےاب تھک چکے ہیں۔ ماؤں کی اُجڑتی گودیں اپنی بے بسی پرماتم کناں ہیں۔
وزیرِاعلیٰ سندھ کادس بار دورہ اورکیبنٹ کااجلاس بھی معصوم بچوں کی اموات نہ روک سکا۔ مضافا تی علاقوں میں قائم ہیلتھ سینٹرزبھی وزیراعلی قائم علی شاہ کی ہدایت کے باوجود نہیں کھل سکے۔
دوسری جانب غذائی قلت اوربیماریوں کےباوجودمٹھی اسپتال سے ایمرجنسی ہٹادی گئی ہے۔ تاہم اے آروائی نیوزکی خبرپرنوٹس لیتے ہوئے پانچ ریلیف جج مٹھی اسپتال پہنچ گئے۔
حکومت سےمایوس تھری باشندےاپنےمسائل کےحل کی اُمیدلئےروزجیتے ہیں اورروزمرتے ہیں۔