تازہ ترین

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

سعودی عرب کا معذور افرا د کے لیے بڑا قدم

سعودی کمپنی آرامکو کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر انجینئر امین حسن الناصر نے الاحساء میں معذور افراد کے لیے ایک بڑے مرکز کے قیام کا اعلان کیا ہے۔

سعودی میڈیا کے مطابق اس مرکز میں بین الاقوامی خصوصیات کے ساتھ معیاری تعلیمی، علاج اور طرز عمل کی خدمات فراہم کی جائے گی، اس مرکز میں مختلف معذوروں کے لیے پیشہ ورانہ تربیت کے مواقع بھی فراہم کئے جائیں گے۔

فورم کے اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر سعودی آرامکو کی شرکت کا مقصد مملکت میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع اور اقتصادی ترقی میں اپنے کردار کو اجاگر کرنا ہے۔ خاص طور پر الاحساء گورنریٹ کو مطلوبہ قومی اہداف کے مطابق بنانا بھی مقاصد میں شامل ہے۔

واضح رہے آرامکو اس نئے مرکز کو دو مرحلوں میں بنائے گا، پہلے مرحلے میں 330 طلباء و طالبات کی گنجائش متوقع ہے۔ یہ 2025 میں ختم ہونے کا منصوبہ ہے۔

دوسرے مرحلے میں بھی اتنے ہی طلبہ کے لیے سہولیات فراہم کی جائیں گی، اس طرح اس مرکز سے کل 660 مستفید ہوں گے،  توقع ہے یہ مرکز سعودی آرامکو کے مبارک کمپلیکس کے مرکز میں 60,000 مربع میٹر سے زیادہ کے رقبے پر محیط ہوگا۔

الناصر نے کہا کہ سعودی آرامکو معذوری کے شکار ہمارے بیٹوں اور بیٹیوں کی صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کرنے اور ان کی بحالی، تربیت اور ہنر فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ یہ تربیت انہیں لیبر مارکیٹ میں داخل ہونے اور ایک باوقار زندگی گزارنے کے قابل بناتی ہے۔

الناصر نے کہا کہ سعودی آرامکو کا الاحسا ء کے ساتھ خصوصی تعلق ہے۔ کمپنی اپنے آغاز سے ہی الاحساء سے منسلک ہے کیونکہ الاحسا ء کمپنی کے سب سے اہم اور بڑے کاروباری شعبوں میں سے ایک ہے۔

انجینئر امین الناصر نے مزید کہا کہ سعودی آرامکو خواتین کو بااختیار بنانے میں اپنا حصہ ڈالنے کا خواہاں ہے۔ کمپنی نے 3 سال قبل الاحساء میں خواتین کے لیے آرامکو ڈرائیونگ اسکول قائم کیا تھا جس میں اب تک 29000 سے زائد خواتین تربیت حاصل کر چکی ہیں۔

Comments

- Advertisement -