اشتہار

ہم ظلم دکھا دکھا کر تھک گئے: غزہ میں صحافی کی دہائی

اشتہار

حیرت انگیز

غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت پر غزہ میں صحافی برادری نے دنیا سے سوال کیا ہے۔

موت کو انتہائی قریب سے دیکھنے والے صحافی اپنے ملک کے حالات کو لمحہ بہ لمحہ دنیا کو دکھاتے ہیں، ایسے ایسے لمحات بھی شیئر کرتے جس سے دل دہل جائے۔

اسی طرح غزہ میں صحافی نے عالمی برادری سے سوال کیا کہ ہم ظلم دکھا دکھا کرتھک گئے، سمجھ نہیں آتا دنیا کو ایسا کیا دکھائیں کہ یہ جنگ رک جائے۔

- Advertisement -

صحافی کا کہنا تھا کہ غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں، یہاں رہنے کا مطلب آپ کبھی بھی ہدف بن سکتے ہیں۔

صحافی نے دنیا کو بتایا کہ غذہ میں اتنی بمباری ہوچکی کہ مردہ خانوں اور اسپتالوں میں میت رکھنے کی جگہ تک ختم ہوگئی ہے۔

صحافی نے بتایا کہ میرے محلے پر ایک فضائی حملہ ہوا، اس حملے میں، میں نے اپنے کچھ پڑوسیوں اور رشتےداروں کو کھودیا، اس جنگ میں ہم سب ہار رہے ہیں۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے غزہ پر جاری اسرائیلی فوج کی بمباری میں 16 ہزار سے فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جب کہ 40 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ شہدا اور زخمیوں میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

 قطر اور مصر کی ثالثی میں 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا، جنگ بندی کے بعد یکم دسمبر کو بمباری کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا جس میں شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں