ڈریکولا افسانوی نہیں بلکہ ایک حقیقی کردار ہے لیکن دنیا میں مشہور خون پینے والے انسان کے برعکس یہ ڈریکولا سبزی خور انسان تھا۔
ڈریکولا کا نام ذہن میں آتے ہی ایک ایسا انسان کا تصور ابھرتا ہے جس کے بڑے بڑے دانت ہیں اور وہ راتوں کو نکل کر انسانوں کا خون پیتا ہے۔ اس کردار کو شہرت ایک ناول سے ملی جس میں ڈریکولا کا یہ روپ دکھایا گیا جس کے بعد وہ اتنا مشہور ہوا کہ کئی ممالک نے اس پر فلمیں بنا ڈالیں۔
ناول کے باعث شہرت پانے کے باعث لوگوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ ڈریکولا حقیقی نہیں بلکہ افسانوی کردار ہے تو جو لوگ یہ سوچ رکھتے ہیں وہ یہ جان لیں کہ ڈریکولا افسانوی نہیں بلکہ حقیقی کردار ہے تاہم وہ فلموں میں دکھائے گئے کردار کی طرح خون آشام نہیں بلکہ سبزی خور انسان تھا اور گوشت خوری کو نا پسند کرتا تھا۔
تاریخ میں ہمیں 15 ویں صدی میں رومانیہ کے قلعے میں ایک ظالم بادشاہ ولاد سوئم کا ذکر ملتا ہے جسے’ولاد دی امپالر‘ عرف ڈریکولا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس کے ظلم و جبر کے بارے میں یہ مشہور ہوگیا تھا کہ وہ لوگوں کا خون بھی پیتا تھا۔ جب کہ اس نے قلعے میں تشدد کا ایک کمرہ بھی بنا رکھا تھا جہاں اس کے مخالفین پر ظلم ڈھائے جاتے تھے۔ یہ قلعہ آج بھی قائم ہے اور وہاں سیاحوں کی بڑی تعداد آتی ہے۔
ڈریکولا کے نام سے مشہور ولاد دی امپالر کی مصدقہ پینٹنگجو 500 برس قبل بنائی گئی تھی
تاریخ کے اس خوفناک کردار پر اٹلی کی یونیورسٹی آف کیٹانیا کے ماہرین نے تحقیق کی اور جب انہوں نے ولاد دی امپالر کے ان خطوط مطالعہ کیا جو اس نے 1448سے اپنی موت یعنی 1477 کے دوران خود لکھے تھے تو اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ولاد دی امپالر عرف ڈریکولا گوشت خوری کو ناپسند کرتا تھا اور مکمل طور پر سبزیوں اور پھلوں پر گزارا کرتا تھا۔
ماہرین نے اس کے خطوط سے پسینے، خون ، فنگرپرنٹ اور دیگر معلومات جمع کیں۔ کئی خطوط پر اس کے خون کے نشانات ملے ہیں جو اس کی جنگجو فطرت کو ظاہر کرتے ہیں۔
خون کے تجزیئے سے معلوم ہوا کہ اس میں جانوروں میں پایا جانے والا اہم پروٹین غائب ہے۔ جبکہ سبزیجاتی غذا میں پایا جانے والا پروٹین اس کے خون میں موجود تھا اور اسی بنیاد پر ماہرین نے یہ تجزیہ کیا کہ تاریخ میں خون چوسنے والا ڈریکولا بھی درحقیقت سبزی خور تھا۔
واضح رہے کہ حالیہ تاریخ میں خون آشام کردار ’ڈریکولا‘ کے تخلیق کار ریم اسٹوکر نامی مصنف نے اسی کردار کو دیکھ کر ناول لکھا اور خون پینے والے شخص کو ڈریکولا کا نام دیا گیا تھا۔