اشتہار

کراچی میں‌ کرونا کی خطرناک قسم کی موجودگی کا اعتراف

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں افریقی قسم کے کرونا کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا ڈاکٹر ہمایوں مہمندکی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان اور وزارت قومی صحت  کے حکام سمیت ڈائریکٹر نیوٹریشن ڈاکٹر بصی راچکزئی، وفاقی اسپتالوں کےسربراہان شریک ہوئے۔

وزیراعظم کے معاونِ خصوصی ڈاکٹرفیصل سلطان کی کروناکیسز، ویکسینیشن کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔

- Advertisement -

انہوں نے انکشاف کیا کہ ’اسلام آباد میں کرونا کی ڈیلٹا قسم کے کیسز سامنے آئے جبکہ کراچی میں ڈیلٹا اور افریقی کرونا ویریئنٹ NY501Y بھی موجود ہے‘۔

مزید پڑھیں: کورونا کی چوتھی لہر ،پاکستان کے 3 اضلاع میں کورونا کیسز کی شرح 20 فیصد سے تجاوز کر گئی

یہ بھی پڑھیں: خطرناک صورتحال، ‘کراچی میں مثبت کورونا کیسزکی شرح 19 فیصد تک پہنچ گئی’

ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ ’کرونا کا ڈیلٹا ویرئینٹ 95ممالک میں موجود ہے، پاکستان میں کرونا کی اس قسم کے مجموعی کیسز  بارے بتانا قبل ازوقت ہے کیونکہ کیسز کی ہفتہ وار جینو سیکوینسنگ سے ہی ڈیلٹا کی موجودگی یا اعداد و شمار کو پتہ چلایا جاسکتا ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’کروناکیسز کی یومیہ بنیادپرجینوسیکوینسنگ ممکن نہیں ہے،برطانیہ وسائل کے باعث وائرس اقسام کی تشخیص میں کامیاب رہا‘۔

کرونا ویکسین سے متعلق بریفنگ

ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ ’پاک ویک کرونا ویکسین کا خام مال چین سے درآمد ہورہا ہے جبکہ ویکسین قومی ادارہ صحت میں تیار کی جارہی ہے، جس کی ریلیز سے پہلے جانچ کی جاتی ہے‘۔ انہوں نے بتایا کہ ’ویکسین کی کھیپ بھیجنے سے قبل 24 ٹیسٹ کئے جاتے ہیں، جن کے لیبارٹری نتائج آنے کے بعد ہی جاری کیا جاتا ہے‘۔

سینیٹر روبینہ خالد نے معاون خصوصی سے کین سائنو ویکسین کے ٹرائلز اور ڈیٹا کے حوالے سے سوال کیا تو انہوں نے بتایا کہ ’کین سائنو کے ٹرائلز پاکستان میں ہوئے، جس میں شہری رضاکارانہ طور پر شریک ہوئے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاک ویک کورونا ویکسین کی دوسری کھیپ وفاقی حکومت کے حوالے

انہوں نے بتایا کہ ’کروناکی مختلف اقسام کا ڈیٹااین سی اوسی کے پاس ہے، اسپتالوں کے پاس کرونا اقسام کا ڈیٹا موجود نہیں ہے کیونکہ ان اقسام کی تحقیقات لیبارٹری میں کی جاتی ہیں‘۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں