تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

آسام سیلاب، مسلمان شہری نے ہندو دوست کی مدد کر کے انسانیت مثال قائم کردی

دس پور: بھارتی ریاست آسام میں سیلاب کی سنگین صورت حال کے باوجود مسلمان شخص نے ایک ہندو کی جان بچا کر انسانیت کا فرض ادا کیا اور لوگوں کے دل جیت لیے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں ہونے والی طوفانی بارشوں کے بعد ریاست آسام کے مختلف شہروں میں سیلابی صورت حال کا سامنا ہے۔

سیلاب کی وجہ سے عام لوگوں کو تکلیف تھی ہی مگر جو بیمار تھے یہ صورت حال اُن کے لیے بہت زیادہ پریشان کن تھی۔ ایسے سخت اور مشکل وقت میں جرأت کا مظاہرہ کر کے مسلمان شخص نے مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کی مثال قائم کر کے سب کے دل جیت لیے۔

رپورٹ کے مطابق آسام کے رہائشی سیف الرحمان نامی شہری کے دوست لال چند جگر کے سنگین عارضے میں مبتلا ہیں، کرونا خوف  کی وجہ سے اہل خانہ بھی اُن کے قریب نہیں جاتے مگر سیف الرحمان نے مشکل صورت حال میں مذہبی تفریق کو بلائے طاق رکھا اور انسانیت کے ناطے اپنے دوست کا ساتھ دیا۔

مزید پڑھیں: افغان فوجی جوان کا علاج کرکے پاکستان نے انسانیت کی مثال قائم کردی

دہلی کے گنگارام اسپتال میں تعینات سینئر ڈاکٹر اوشست ویر نے سیف الرحمان کو ویڈیو کے ذریعے ہدایات دیں جن پر عمل کر کے لال چند کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔

سیلاب کا علم ہونے کے باوجود سیف الرحمان کشتی پر سوار ہوکر لال چند کے گھر فوراً مدد کو پہنچے۔ لیور ٹرانسپلانٹ کے ماہر ڈاکٹر اوشست دھیر نے بتایا کہ ’آسام میں کرونا وبا اور سیلاب کی وجہ سے لال چند دوا نہیں لے پارہے تھے، وقت پر دوا نہ کھانے کی وجہ سے اُن کی طبیعت بگڑ گئی تھی، ایسے میں سیف الرحمان کشتی پر سوار ہوکر لال چند سے ملاقات کے لیے پہنچ گئے اور اُن کے لیے فرشتہ ثابت ہوئے کیونکہ لال چند کی جان جانے کا خطرہ تھا۔

سیف الرحمان کا کہنا تھا کہ میں نے ڈاکٹر اور مریض کے درمیان ویڈیو کے ذریعے رابطہ کرایا اور پھر ملنے والی ہدایت پر عمل کیا۔

Comments

- Advertisement -