تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

ابوظبی: مرجان کی چٹانوں کے لیے بڑا منصوبہ شروع

ابوظبی: یو اے ای کے دارالحکومت میں مرجان کی چٹانوں کی بحالی کے لیے سب سے بڑے منصوبے کا آغاز کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ماحولیاتی ایجنسی ابوظبی (ای اے ڈی) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین شیخ حمدان بن زاید آل نھیان نے مرجان کی 10 لاکھ سے زیادہ کالونیوں کی بحالی کے سب سے بڑے منصوبے کا آغاز کر دیا ہے۔

شیخ حمدان کا کہنا تھا کہ مرجان کی چٹانوں کو بچانے کا یہ منصوبہ نہایت اہم ہے، کیوں کہ یہ چٹانیں اہم اور پیداواری سمندری رہائش گاہ سمجھی جاتی ہے۔

مرجان کی چٹانیں ابوظبی میں حیاتیاتی تنوع کی تائید کرتی ہیں اور متعدد اقسام کی مچھلیوں اور سمندری حیات کے لیے ایک قدرتی رہائش گاہ فراہم کرتی ہیں، اس کے علاوہ یہ ساحل کو کٹاؤ سے بچانے کے ساتھ ساتھ ماہی گیری میں بھی مدد کرتی ہیں، ابوظبی میں تفریح اور سیاحتی سرگرمیاں بھی ان کی وجہ سے فروغ پاتی ہیں۔

شیخ حمدان نے کہا کہ خلیج عرب میں مرجان کی چٹانوں کے لیے سخت ماحولیاتی حالات کے باوجود، خطے میں سمندری حیات کی متعدد اقسام کے لیے یہ موافق رہائش گاہ فراہم کر سکتے ہیں، کیوں کہ یہ نہایت لچک دار ہیں جس کی وجہ سے یہ زیادہ درجہ حرارت سے مطابقت پیدا کر سکتے ہیں۔

حکام کے مطابق ابوظبی میں متعدد مقامات پر 34 مختلف قسم کے سخت مرجان پائے گئے ہیں، جس میں راس غنڈا، بٹینہ، سعادت اور النوف شامل ہیں، تازہ منصوبے کے تحت سمندر کے فرش پر مرجانی چٹانوں کے لیے نرسریز تیار کی جائیں گی۔

حکام کا کہنا ہے کہ مرجان (کورل) کی چٹانوں کو درپیش سب سے اہم چیلنج پانی کے درجہ حرارت میں اضافہ ہے، جو تھرمل تناؤ کا مرکب ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں کورل بلیچنگ ہوتی ہے۔ یہ تب ہوتا ہے جب پانی بہت زیادہ گرم ہو جاتا ہے، اور مرجان کے ٹشوز میں موجود الجی (کائی) خارج ہونے لگتی ہے، اور مرجان پوری طرح سفید پڑ جاتا ہے، اور اسے کورل بلیچنگ کہا جاتا ہے۔

حکام کے مطابق 2017 میں ابوظبی نے بڑے پیمانے پر مرجان بلیچ کی وجہ سے اپنی 73 فی صد چٹانیں کو کھو دی تھیں، اسی طرح دنیا نے آسٹریلیا میں گریٹ بیریئر ریف مرجان کی چکنائیوں کا ایک بڑا حصہ بھی کھو دیا تھا۔

ای اے ڈی کے سروے کے مطابق پچھلے سال کے دوران مرجان کی چکنائی کی صورت حال میں 10 فی صد سے 18 فی صد تک بہتری دیکھی گئی ہے۔ خیال رہے کہ اس منصوبے کا آغاز سمندروں کے عالمی دن کے موقع پر کیا گیا ہے جو ہر سال 8 جون کو منایا جاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -