تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

عدالت کا جےآئی ٹی رپورٹ کےتجزیاتی حصےکوریکارڈ کا حصہ نہ بنانےکا فیصلہ

اسلام آباد: احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز میں مکمل جے آئی ٹی رپورٹ ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کے صرف دستاویزی ثبوتوں کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں۔

عدالت میں نا اہل وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے، طبعیت کی ناسازی کے باعث عدالت نے نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکرتے ہوئے انہیں حاضری لگا کر جانے کی اجازت دی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو عدالت میں ہی رکنے کا حکم دیا۔

استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء احتساب عدالت نہیں پہنچ سکے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ سپریم کورٹ سے ریکارڈ لے کرآئیں گے جس پر عدالت نے سماعت میں 10 بجے تک کا وقفہ کردیا۔

احتساب عدالت میں وقفے کے بعد کیس کی سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کےحکم پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنائی گئی، تحقیقاتی ٹیم کوچند سوالات کے جواب تلاش کرنے، تحقیق کا حکم دیا گیا۔

واجد ضیاء نے کہا کہ گلف اسٹیل ، قطری خط اور ہل میٹل کی تحقیقات کا حکم دیا گیا، ملزمان کی رقوم جدہ، قطراوربرطانیہ کیسے منتقل ہوئی یہ سوال بھی تھا، نوازشریف کے بچوں کے پاس کمپنیزکے لیے سرمایہ کہاں سے آیا ؟۔

پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ سوال تھا کہ نوازشریف اورزیر کفالت افراد کے آمدن سے زائد اثاثے کیسے بنے؟۔

مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے واجد ضیاء کے بیان پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے جس حکم نامے کا حوالہ دے رہے ہیں وہ ریکارڈ پرنہیں جبکہ حکم نامے کی کاپیاں ملزمان کو بھی فراہم نہیں کی گئیں۔

امجد پرویز نے جے آئی ٹی رپورٹ کوعدالتی کارروائی کا حصہ بنانے پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جو مواد اکٹھا کیا گیا اسے عدالتی کارروائی کاحصہ نہیں بنایا جاسکتا، جے آئی ٹی کے ہروالیم پر20 سے 25 صفحات کی سمری لکھی گئی ہے۔

مریم نوازکے وکیل نے کہا کہ سمری کو بھی عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا، قانون کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ کو بطورثبوت پیش نہیں کیا جاسکتا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب نے جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پرریفرنس فائل کیا ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ واجد ضیاء بطور گواہ پیش ہوئے ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جا سکتا ہے، واجد ضیاء نے دستاویزات اکٹھی کی ہیں وہ ہمارے تفتیشی افسر ہیں۔

احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کا فیصلہ دیا اور جج محمد بشیر نے رپورٹ کے صرف دستاویزی ثبوتوں کوریکارڈ کاحصہ بنایاجائے گا، جو خطوط لکھے گئے اور دستاویزات جمع کی گئیں وہ ریکارڈ ہوں گی۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -