تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

امریکی فوج کے اکاؤنٹس میں غلطی، سعودی اتحاد سے 331 ملین ڈالر کے بقایاجات مانگ لیے

واشنگٹن: امریکی افواج کے آڈٹ میں غلطیوں کا انکشاف ہوا ہے ، یمن جنگ میں سعودی عرب اوراتحادی متحدہ عرب امارات کے ذمہ 331 ملین ڈالر واجب الادا ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پینٹاگون کا کہنا ہے کہ یمن جنگ میں طیاروں کو فضا میں ری فیول کرنے کی مدد میں سعودی اتحاد نے یہ پیسے ادا کرنے ہیں اور اکاؤنٹنگ کی غلطی کے سبب تاحال یہ پیسے نہیں لیے جاسکے ہیں۔

گزشتہ ماہ امریکا نے فیصلہ کیا تھا کہ یمن میں حملے کےلیے جانے والے سعودی جہازوں کو اب فضا میں ری فیولنگ سروس نہیں مہیا کی جائے گی۔ مذکورہ بالا رقم جو کہ امریکا چاہتا ہے کہ اسے ادا کی جائے یہ مارچ 2015 سے لے کر رواں سال نومبر کی ری فیولنگ ہیں۔

پینٹا گون کے ترجمان کمانڈر ربیکا ریبارچ کا کہنا ہے کہ امریکی حساب کتاب کے مطابق 36.8 ملین امریکی ڈالر فیول کی مد میں اور 294.3 ملین امریکی ڈالر فلائنگ آورز کی مد میں واجب الادا ہیں، اتحادیوں کو الگ الگ بتادیا گیا ہے کہ ان کے ذمہ واجب الادا رقم کتنی ہے۔

امریکی سنٹرل کمانڈ کے مطابق جب انہوں نے اپنے ریکارڈز کا جائزہ لیا تو اس بات کا انکشاف ہوا کہ اکاؤنٹس میں غلطیاں ہیں اور سعودی عرب اور یو اے ای کو اس مخصوص مد میں پیسے چارج نہیں کیے جاسکے ہیں۔ یو ایس سینٹ کام نامی کمپنی نے ان چارجز کا تخمینہ لگایا ہے اور محکمہ دفاع ان پیسوں کی واپسی کے لیے اقدامات کررہا ہے۔

یاد رہے کہ اس غلطی کی نشاندہی گزشتہ ہفتے سینیٹر جیک ریڈ کی جانب سے کی گئی تھی جو کہ سینیٹ کی ایڈوائزری کمیٹی برائے افواج کے ممبر ہیں، ان کا کہنا تھا کہ انہیں خوشی ہے کہ پینٹاگون امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے واپس لانے کے لیے اقدامات کررہا ہے۔ یہ امریکی عوام کے لیے خوش خبری ہے تاہم اس میں ہمارے لیے پیغام بھی ہے کہ ڈیپارٹمنٹ برائے دفاع کے معاملات پر سخت نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

Comments

- Advertisement -