راولپنڈی : پاک فوج نے عزیربلوچ کو اپنی تحویل میں لے لیا، لیاری گینگ وار کے سرغنہ کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ1923 کے تحت تحویل میں لیا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق عزیر بلوچ کو جاسوسی کے الزام میں تحویل میں لیا گیا، آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ عزیر بلوچ نے حساس سیکیورٹی معلومات غیر ملکی ایجنسیوں کو دی تھی۔ اسکے علاوہ
عذیربلوچ کے بھارتی ایجنسی را سمیت دیگر پاکستان مخالف قوتوں سے رابطے تھے۔
Uzair Baloch taken into military custody under Pakistan Army Act / Official Secret Act – 1923. (1 of 2)
— Maj Gen Asif Ghafoor (@OfficialDGISPR) April 11, 2017
یاد رہے کہ اے آروائی نیوز نے عزیر بلوچ کے خلاف مقدمہ فوجی عدالت میں چلانے کی خبرسب سے پہلےنشرکی تھی۔
عذیر بلوچ کو تیس جنوری 2016کو رینجرز نے کراچی میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا تھا، گرفتاری کے وقت عزیرجان بلوچ سے اسلحہ کے علاوہ ایرانی پاسپورٹ بھی برآمد ہوا۔
On charges of espionage (leakage of sensitive security information to foreign intelligence agencies). (2 of 2)
— Maj Gen Asif Ghafoor (@OfficialDGISPR) April 11, 2017
عزیرجان بلوچ قتل، اقدام قتل، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں جیسے سنگین مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا۔
عذیر بلوچ کی گرفتاری کے بعد پیپلز پارٹی کے سینئررہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا تھا کہ پیپلزپارٹی کا لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ سےکوئی تعلق نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی عذیر بلوچ سے لاتعلقی کے موقف پر قائم ہے۔
مزید پڑھیں : لیاری گینگ وار کا سرغنہ، عزیر بلوچ رینجرز کے ہاتھوں گرفتار
لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی کے سامنے لرزہ خیز انکشافات کیے تھے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ عزیر بلوچ نے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں تاجروں کے اجتماعی قتل سمیت ایک سو ستانوے افراد کے قتل کا اعتراف کیا۔
مزید پڑھیں : پیپلزپارٹی کا عزیر بلوچ سےکوئی تعلق نہیں، خورشید شاہ
عزیر نے اٹھارہ اکتوبر دو ہزار دس میں بھتہ نہ دینے پر بارہ تاجروں کو بھی فائرنگ کر کے قتل کیا۔ مشترکہ تحقیقاتی کمیشن کے سامنے عزیر بلوچ نے بالواسطہ یا بلاواسطہ 197 قتل کی وارداتوں کا اعتراف کیا جس میں ڈالمیا کے حاجی اسلم، ان کے پانچ بیٹوں اور ڈی آئی جی ساؤتھ کی اسپیشل ٹیم کے اہلکار ہیڈ کانسٹیبل شجاع کا قتل بھی شامل ہے۔