ہفتہ, نومبر 16, 2024
اشتہار

اسرائیل کا حماس رہنما پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار

اشتہار

حیرت انگیز

نیتن یاہو کے مشیر کا کہنا ہے کہ جس نے بھی بیروت پر حملہ کیا اس نے حماس پر حملہ کیا نہ کہ لبنانی ریاست پر۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے مشیر مارک ریجیو نے MSNBC کی اینڈریا مچل کو بتایا کہ اسرائیل نے آج بیروت کے قریب ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے جس میں حماس کے ایک سینیر رہنما کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ریجیو نے اس بات کی تردید یا تصدیق نہیں کی کہ آیا اسرائیل نے اس حملے کی اجازت دی ہے لیکن کہا کہ یہ لبنان پر حملے کے بجائے حماس پر ایک "سرجیکل” حملہ تھا۔

لبنان: اسرائیلی حملے میں حماس کے سینئر رہنما صالح العروری شہید

- Advertisement -

ریجیو نے کہا کہ یہ لبنانی ریاست پر حملہ نہیں ہے یہ حزب اللہ دہشت گرد تنظیم پر بھی حملہ نہیں تھا بلکہ  یہ حماس پر حملہ ہے اور یہ بالکل واضح ہے۔

لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے ایک بیان میں اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ لبنان کو "تصادم کے ایک نئے مرحلے میں لانا” چاہتا ہے جس میں انہوں نے بیروت کے قریب حماس کے ایک سینئر رہنما کے قتل کی مذمت کی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے حکومتی نمائندوں، رہنماوں اور ارکان پارلیمنٹ کو اس واقعے پر ردعمل دینے سے منع کر دیا ہے۔

اسرائیل اور حماس نے تصدیق کی ہے کہ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں زوردار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں صالح العروری شہید ہوئے۔

العروری حماس کے سیاسی بیورو کے نائب سربراہ اور فلسطینی گروپ کے مسلح ونگ، قسام بریگیڈز کے بانیوں میں سے ایک تھے۔ وہ 1966 میں مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں پیدا ہوئے۔

وہ 15 سال اسرائیلی جیل میں گزارنے کے بعد طویل عرصے سے لبنان میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ حالیہ ہفتوں میں، انہوں نے غزہ کی جنگ میں حماس اور اس کی حکمت عملی کے ترجمان کے طور پر کام کیا۔

گزشتہ ماہ انہوں نے الجزیرہ کو بتایا تھا کہ حماس غزہ پر اسرائیلی جارحیت ختم کرنے سے پہلے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر بات نہیں کرے گی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں