کابل: افغانستان کی وزارت معدنیات و پٹرولیم نے سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مختلف ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں نے معدنیات میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
وزارت مائنز اینڈ پیٹرولیم کے حکام مفتی حسام الدین صابری، ترجمان ہمایون افغان و دیگر کے مطابق گزشتہ ایک سال میں انھوں نے کان کنی کے ذریعے تقریباً 10.5 بلین افغانی ریونیو اکٹھا کیا ہے، جب کہ رواں سال کے پہلے پانچ ماہ میں ساڑھے چار ارب افغانی ریونیو جمع کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق اس وقت معدنیات کی انڈسٹری میں ڈیڑھ لاکھ افراد کام کر رہے ہیں، گزشتہ ایک سال کے دوران مختلف ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ 8 صوبوں میں 13 بڑے اور 168 چھوٹے معدنی ذخائر میں کان کنی کے معاہدے کیے گئے ہیں، اور مجموعی طور پر چند ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ دس ارب ڈالر کے معاہدے کیے جا چکے ہیں۔
حکام نے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران 28 صوبوں میں کان کنی کے 647 علاقوں کا سروے کیا گیا، اور ارضیاتی نقشوں کی ڈیجیٹائزیشن کی گئی، ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو 5.5 ملین ڈالر سے زائد مالیت کے 78,000 زمرد فروخت کیے گئے۔ اس وقت تقریباً 10 بلین افغانی مالیت کی 167 چھوٹی کانوں میں سرمایہ کاری کے معاہدے کیے گئے ہیں، جن میں ہزاروں افراد کو روزگار ملا ہے۔ گزشتہ سال کے دوران وزارت نے 52 کمپنیوں کو کان کنی کے لائسنس بھی دیے۔
حکام کے مطابق صوبہ فاریاب کے ضلع اندخو میں 14 مربع کلومیٹر نمک کی کان 15 سال کے لیے 24 ملین ڈالر اور صوبہ تخار میں 500 ملین افغانی مالیت کے نمک کی کان کا معاہدہ ملکی کمپنیوں کے ساتھ کیا گیا۔
غور، بدخشان، پنجشیر، قندھار، غزنی، لوگر، جوزجان، قندوز اور فاریاب صوبوں میں 12 اہم منصوبے زیر تعمیر ہیں، جب کہ غور، بادغیس، میدان وردگ، ہرات، پروان، بامیان، کاپیسا اور ننگرہار صوبوں میں کچھ اہم منصوبوں پر کام شروع کرنے کے لیے تمام تیاریاں مکمل کی جا چکی ہیں۔ گزشتہ سال کے دوران ہرات، تخار، غور، پروان، کابل، بغلان، فاریاب اور ننگرہار صوبوں میں 13 بڑی کانیں نکالنے کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں، جن سے ہزاروں لوگوں کو روزگار ملا ہے۔
حکام کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران صوبہ پنجشیر میں زمرد کی کانوں کے 1700 علاقوں کا سروے کیا گیا اور قانونی کان کنی کے لیے 575 لائسنس جاری کیے گئے، جس سے 15 ہزار افراد کو روزگار ملا۔ رواں سال کے پہلے پانچ مہینوں میں 6.1 ملین ڈالر مالیت کے سنگ مرمر بین الاقوامی منڈیوں میں برآمد کیے گئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال جن ضروری اقدامات کو اہم ترجیحات میں شامل کیا گیا ہے، ان میں کانوں کا سروے، سرمایہ کاری کے لیے مواقع کی فراہمی، چھوٹی بڑی کانوں کا ٹینڈر، قانونی دستاویزات کی حتمی تشکیل شامل ہیں۔ کان کنی کا قانون، ہائیڈرو کاربن قانون اور ٹاپی پروجیکٹ کے قانونی امور پر نظرثانی اور منظوری کے لیے مجاز حکام کو بھیج دیا گیا ہے۔
حکام نے کہا کہ گیس کے ذخائر کو ترقی دینے کے لیے صوبہ جوزجان کے علاقے یتیم طاق میں کنویں نمبر 33 اور 35 کی کھدائی کے لیے ایک ترک کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے۔ قشقری، انگوت اور آق دریا کے 21 علاقوں سے روزانہ تقریباً 1300 ٹن خام تیل نکالا جا رہا ہے جس کی وجہ سے 3000 افراد کو روزگار ملا ہے۔