دوحہ: قطر میں کرونا کی نئی اقسام پر اثر انداز ہونے والی تحقیق میں ایک کمپنی کی ویکسین کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق قطر میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ امریکا کی دوا ساز کمپنی فائزر اور بائیو این ٹیک کی جانب سے تیار کردہ کرونا ویکسین افریقی اور برطانوی اقسام کے وائرس کے خلاف مؤثر ہے۔
تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ فائزر کی ویکسین جنوبی افریقی اور برطانیہ میں سامنے آنے والی کرونا کی خطرناک اقسام کے خلاف 75 فیصد تک مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔
اس سے قبل ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جنوبی افریقا اور برطانیہ میں سامنے آنے والی کرونا کی اقسام پر کوئی ویکسین اثر انداز نہیں ہوسکتی۔
تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جنوبی افریقا میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی قسم فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کوویڈ ویکسین کی افادیت کو کسی حد تک کم کرنے کا باعث بن رہی ہے۔
مزید پڑھیں: سری لنکا میں فائزر ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری
یہ بھی پڑھیں: فائزر کی کورونا ویکسین : محققین نے اہم انکشاف کردیا
ماہرین نے اس مطالعے کے لیے تحقیق میں چار سو ایسے افراد کو شامل کیا، جنہیں کرونا کی تشخیص ہوئی یا پھر انہوں نے مذکورہ کمپنی کی تیارہ کردہ ویکسین کی دو خوراکیں حاصل کرلیں تھیں۔
ان مریضوں کی رپورٹس کا موازنہ ویکسین استعمال نہ کرنے والے کوویڈ مریضوں سے کیا گیا، ان سب مریضوں کی عمریں، جنس اور دیگر عناصر مماثلت رکھتے تھے۔
کرونا کی جنوبی افریقی قسم بی 1351 کو تحقیق میں کوویڈ کے ایک فیصد کیسز میں دریافت کیا گیا۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ویکسین کی دو خوراکیں استعمال کرنے والے مریضوں میں وائرس کی اس قسم کی شرح ویکسین استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں 8 گنا زیادہ تھی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ فائزر ویکسین وائرس کی اصل قسم اور برطانیہ میں دریافت قسم کے مقابلے میں جنوبی افریقی قسم کے خلاف کم مؤثر ہے‘۔ محققین کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ویکسین استعمال نہ کرنے والے افراد کے مقابلے میں ویکسین کی دوسری خوراک لینے والے افراد میں جنوبی افریقی قسم کی زیادہ شرح کو دریافت کیا، جو بہت زیادہ پریشان کن بات ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ جنوبی افریقی قسم کسی حد تک ویکسین کے تحفظ میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتی ہے‘۔ یاد رہے کہ اس تحقیق کے نتائج کے بعد امریکی کمپنی کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تھا۔
اس سے قبل سابقہ تحقیقی رپورٹوں میں عندیہ دیا گیا تھا کہ فائزر ویکسین بی 1351 قسم کے خلاف دیگر اقسام کے مقابلے میں کم مؤثر ہے تاہم اس کے خلاف تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔