دنیا جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے مستقبل کی کھوج بڑھتی جا رہی ہے سائنسدانوں نے ایک ہزار سال بعد کے انسانوں کا تصوری خاکہ پیش کیا ہے۔
انسان کئی دہائیوں نے کائنات کے راز جاننے اور خلا تسخیر کرنے کے لیے کوشاں ہے اور جب سے مصنوعی ذہانت وجود میں آئی ہے، تب سے وہ مستقبل کی کھوج میں بھی لگ گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائنسدانوں اور مصنوعی ذہانت اے آئی نے اگلے ایک ہزار سال بعد دنیا میں موجود انسانوں کو تصوری خاکہ پیش کر دیا ہے جس کے مطابق وہ موجودہ حالت کے برعکس زیادہ پرکشش ہوں گے۔
سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ آج انسان جیسا دکھائی دیتا ہے، ایک ہزار سال بعد قدرتی ارتقا کے نتیجے میں وہ آج سے زیادہ پرکشش دکھائی دے گا۔
اس دعوے میں کہا گیا ہے کہ مردوں اور خواتین میں وہ خوبیاں شامل ہوتی جائیں گی جو انہیں ایک دوسرے کے لیے مزید جاذب نظر بنائیں گے، جیسا کہ مردوں کے چوڑے جبڑے اور متناسب چہرے جب کہ خواتین کی جلد ہموار اور چمکدار ہو جائے گی۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر یہ پیشگوئی بھی کی گئی ہے کہ زیادہ گرمی کے باعث مستقبل میں انسانوں کی جلد کا رنگ گہرا ہو جائے گا۔
ایسے ہی کچھ ماہرین نے خوفناک پیشگوئیاں بھی کی ہیں۔ کچھ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی پر زیادہ انحصار کے باعث انسان کے سوچنے کی صلاحیت کم اور دماغ کا سائز سکڑ سکتا ہے۔
کچھ سائنسدانوں نے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا کہ ایک ہزار سال بعد کا انسان پالتو بندروں کی طرح ہو سکتے ہیں، جو زیادہ سوچنے کے بجائے خودکار نظام پر انحصار کریں گے۔
ایک یہ امکان بھی پیش کیا گیا ہے کہ مستقبل میں کچھ علاقوں میں انسانوں کا قد چھوٹا بھی ہو سکتا ہے جس کی وجہ ان کا جلد بالغ ہونا ہے جو انکی جسمانی نشوونما پر اثر انداز ہوگا۔
دل کا دورہ پڑنے کے بعد مریض کو اسپتال کے بجائے دفتر جانے کی فکر