تازہ ترین

قید ناحق کاٹنے والا ’’33 سال بعد‘‘ بیگناہ قرار، عدالت سے رہائی کا پروانہ مل گیا

امریکا میں اقدام قتل کے ایک مقدمے میں 33 برس قید کاٹنے والے قیدی کو عدالت نے بے گناہ قرار دے کر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست کیلیفور نیا میں عدالت نے اقدام قتل کے ایک مقدمے میں 33 برس جیل کاٹنے والے شخص کو تین دہائی بعد بے گناہ قرار دے دیا ہے اور لاس اینجلس کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی جنرل نے 55 سالہ ڈینیئل سلڈانہ کو رہائی کا پروانہ تھمایا۔

ڈینیئل جس پر 22 سال کی عمر میں 1990 میں ایک کار پر فائرنگ کرکے طلبہ کو زخمی کرنے کا الزام تھا جس کار پر فائرنگ کی گئی تھی اس میں چھ طلبہ سوار تھے جن میں سے دو زخمی ہوئے تھے۔

حکام نے بتیا کہ حملہ آوروں نے کار سوار طلبہ کی شناخت میں غلطی کی اور ان کو گینگ کا افراد سمجھا جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اس وقت ڈینیئل سلڈانہ ایک کنسٹرکشن کمپنی میں کُل وقتی ملازمت کر رہا تھا۔

ڈینیئل ان تین افراد میں شامل تھا جن پر کار پر فائرنگ کا الزام عائد کیا گیا تھا اور اس جرم میں اسے 45 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

جعمرات کو ڈسٹرکٹ اٹارنی جارج گیسکون کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ڈینیئل سلڈانہ نے اپنی بریت پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ رہائی کے لیے شکر گزار ہیں۔

سلڈانہ نے کہا کہ روز صبح جیل کی کوٹھری میں یہ جانتے ہوئے جاگنا کہ میں بے گناہ ہوں ایک مشکل ترین امر تھا لیکن آج کا دن آنے پر میں بہت خوش ہوں۔

ڈسٹرکٹ اٹارنی نے بتایا کہ حکام کو جب رواں سال فروری میں اس حوالے سے معلومات ملیں تو تفتیش کا دوبارہ آغاز کیا گیا۔ ان کے مطابق 2017 میں اس مقدمے کا ایک اور مجرم پیرول پر رہا ہوا تو اُس نے بتایا کہ سلڈانہ اس واقعے میں کسی بھی طور ملوث نہیں تھا اور وہ فائرنگ کے وقت وہاں موجود بھی نہیں تھا۔

Comments

- Advertisement -