دنیا ابھی کورونا کے برے اثرات سے پوری طرح نکلی نہیں تھی کہ اس پر ایک اور خطرناک وبا کا خطرہ منڈلانے لگا ہے اور وہ خطرہ ہے ‘منکی پاکس’ کا۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ 11 ممالک میں منکی پاکس کے تقریباً 80 کیسز کی تصدیق کی جا چکی ہے اور برطانوی میڈیا کے ماطبق ڈبلیو ایچ او کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ کیسز میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے اور اسی بات سے اس خدشے کو تقویت مل رہی ہے کہ کہیں یہ وبا بھی کورونا کی طرح عالمی وبا کی صورت اختیار کرکے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں نہ لے لے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کسی ملک کا نام لیے بغیر مزید 50 مشتبہ کیسز کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، واضح رہے کہ اس سے قبل اٹلی، سویڈن، اسپین، پرتگال، امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ میں انفیکشن کی تصدیق ہوئی تھی، جہاں پہلا یورپی کیس رپورٹ ہوا تھا۔
اس وبا کی ہلاکت خیزی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق جمہوریہ کانگو افریقی براعظم پر واقع ایک ملک میں منکی پاکس کے کم از کم 1284 مشتبہ واقعات اور 58 اموات کی اطلاع ملی ہے۔ کانگو میں تنظیم کے دفتر نے ٹوئٹ کیا کہ کانگو کے صوبوں سنکورو، تسپو، ایکواتور اور شوپا میں 913 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جو ملک بھر میں رپورٹ ہونے والے کل کیسز کا تقریباً 75 فیصد ہے۔
منکی پاکس کے لیے تاحال کوئی مخصوص ویکسین موجود نہیں ہے لیکن چیچک کا ٹیکا 85 فیصد تحفظ فراہم کرتا ہے کیونکہ دونوں وائرس کافی ملتے جلتے ہیں۔
منکی پاکس وسطی اور مغربی افریقہ کے دور دراز علاقوں میں پائی جانے والی بیماری ہے۔ یہ متعدی بیماری ہے، جس میں انفیکشن کا خطرہ صرف اس وقت رہتا ہے جب کسی متاثرہ مریض سے بہت قریبی رابطہ ہو۔
منکی پاکس کی علامات یہ ہیں کہ اس سے متاثرہ مریض کو بہت ہلکا بخار ہوتا ہے اور زیادہ تر لوگ چند ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ کچھ بڑی علامات میں بخار، جسم میں درد، سوجن، سر درد، تھکاوٹ اور چھالے ہیں۔