تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

اسمبلی میں بابر اعوان کے بیان پر لیگی رہنما طیش میں آ گئے، مریم اورنگزیب کے لقمے

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران  بابر اعوان کے بیان پر لیگی رہنما افضل کھوکھر طیش میں آ گئے، بابر اعوان کو جواب دیتے ہوئے ان کو مریم اورنگزیب نے بھی بار بار لقمے دیے۔

تفصیلات کے مطابق اسمبلی میں بات کرتے ہوئے لیگی رہنما افضل کھوکھر نے کہا بابر اعوان بار بار کہہ رہے ہیں کہ یہ قبضہ گروپ ہیں، وہ کمیٹی میں ثبوت لائیں، میں بھی ثبوت لاؤں گا۔

افضل کھوکھر جب بات کر رہے تھے تو اس دوران ان کی مدد کرنے کے لیے لیگی رہنما مریم اورنگزیب بھی میدان میں آ گئیں، انھوں نے افضل کھوکھر کو خوب لقمے دیے۔ دل چسپ امر یہ ہے کہ مریم اورنگزیب اپنے دیے گئے جملوں پر شور بھی کرتی رہیں۔

افضل کھوکھر نے کہا جس زمین کو واگزار کرایا گیا وہ زمین ہم نے خریدی ہے، ہم اس زمین کے چوتھے خریدار ہیں، قبضے والی جگہوں پر بیٹیوں کے گھر نہیں بنائے جاتے۔

عین اسی وقت مریم اورنگزیب نے انھیں لقمہ دیا کہ زمان پارک بنایا جاتا ہے، جس پر افضل کھوکھر نے مائک میں یہی بات کہہ دی اور مریم اورنگزیب نے اس پر ڈیسک بجا کر شور کیا۔

افضل کھوکھر بنی گالہ کا ذکر کرنے لگے تو مریم اورنگزیب نے پھر لقمہ دیا کہ میں نے اپنی بہنوں کو سرکاری فنڈ سے سلائی مشینیں نہیں لے کر دیں۔ اس پر بھی انھوں نے خود ہی شور مچایا۔ افضل کھوکھر نے کہا بابر اعوان صاحب آپ ہی بتائیں کہ اگر آپ جھوٹے نکلتے ہیں، اگر آپ غلط ثابت ہوتے ہیں تو کون جواب دے گا اس کا۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں بابر اعوان نے کہا تھا کہ حکومت ہر پارلیمانی رکن کے قانونی حقوق کا احترام کرتی ہے، لیکن سرکاری زمین پر قبضے کی کوئی قانون اجازت نہیں دیتا، 45 کینال سرکاری زمین سے قبضہ ختم کرایا گیا، یہ معاملہ عدالت میں ہے اسمبلی مداخلت نہیں کر سکتی۔

انھوں نے مزید کہا لاہور ہائی کورٹ کو حکومت نے آگاہ کیا کہ یہ سرکاری زمین ہے، عدالت نے اس معاملے کو نمٹا دیا تھا، عدالت نے اس حوالے سے کوئی حکم امتناع جاری نہیں کیا تھا۔

Comments

- Advertisement -