نئی دہلی: مودی کے بھارت میں حکومت کی پالیسیوں سے نالاں نوجوان خود کشیاں کرنے لگے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی مسلح افواج میں 2022 میں متعارف کرائی گئی بھرتی کی اسکیم ‘اگنی پتھ’ کے خلاف بھارت بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
نوجوان مایوس ہیں کہ اگنی پتھ اسکیم کے تحت نوکریاں ملنے کے بعد انھیں چار سال کے بعد ہی فوج سے نکال دیا جائے گا، اور وہ بے روزگار ہو جائیں گے۔
جہاں اس اسکیم کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، وہاں مایوسی کے عالم میں نوجوان خود کشیاں بھی کرنے لگے ہیں، اسکیم کو لے کر بھارت میں خود کشیوں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ہے، جس نے کسان تحریک کے دوران مایوس دہقانوں کی خود کشیوں کی یاد تازہ کر دی ہے۔
رپورٹس کے مطابق راجستھان میں دو دنوں میں 2 نوجوانوں نے اگنی پتھ اسکیم سے مایوس ہو کر موت کو گلے لگا لیا ہے، تازہ کیس جھنجھنو کے چڑاوا شہر میں سامنے آیا ہے، 19 سالہ نوجوان انکت اگنی پتھ اسکیم لانچ ہونے کے بعد سے ہی تناؤ کی زد میں تھا، منگل کو اس نے بہن پونم کے گھر میں پھانسی لگا کر اپنی زندگی ہی ختم کر لی۔
گھر والوں نے پولیس کو بتایا کہ انکت پیر کے روز اپنی بہن کے گھر گیا تھا، یوگا ڈے کے سبب منگل کو اس کی بہن اسکول گئی تھی، اس دوران انکت نے خودکشی کر لی۔
پولیس کو دی گئی تحریری رپورٹ میں گھر والوں نے بتایا کہ انکت نے گزشتہ مہینے راجستھان پولیس کانسٹیبل کا امتحان دیا تھا، لیکن پیپر لیک ہونے کی وجہ سے اسے رد کر دیا گیا، اس کا بھی اس پر اثر ہوا تھا، اس کے بعد اس نے فوج میں بھرتی کی تیاری شروع کر دی، لیکن اگنی پتھ اسکیم کے اعلان کے بعد سے وہ تناؤ میں آ گیا تھا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل پیر کو بھرت پور ضلع کے چکسانا تھانے کے علاقے میں 22 سالہ نوجوان کنہیا گوجر نے کھیت میں پیڑ سے پھانسی کا پھندا لگا کر خود کشی کی تھی۔ کنہیا کبڈی کا قومی سطح کا کھلاڑی تھا، اور بارہویں کے بعد سے ہی وہ فوج میں جانے کی تیاری کر رہا تھا۔
گھر والوں کا کہنا تھا کہ جب سے اگنی پتھ اسکیم کا اعلان ہوا، تبھی سے اس نے دوڑنا بند کر دیا تھا، بار بار سمجھانے پر بھی وہ فوج کی تیاری کے لیے صبح دوڑنے نہیں جا رہا تھا، اس کا کہنا تھا کہ اب فوجی بننے کا خواب پورا نہیں ہو پائے گا۔