اشتہار

آئی ایم ایف سے معاہدہ اب تک کیوں نہیں ہوسکا؟

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی تمام تر شرائط پوری کرنے کے باوجود اب تک قرض کی فراہمی کا باقاعدہ معاہدہ کیوں نہ ہوسکا؟ اس صورتحال میں آنے والا بجٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

پاکستان میں گزشتہ دنوں الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے سیاسی مذاکرات کا سلسلہ زور و شور سے جاری رہا جس میں اہم بات یہ تھی کہ آنے والا بجٹ کون سی حکومت دے گی؟ جس میں حکومت کا کہنا تھا کہ بجٹ دینا پی ڈی ایم کی موجودہ حکومت کا حق ہے۔

اس کے برعکس تحریک انصاف کا مؤقف تھا کہ موجودہ حکومت جس نوعیت کا بجٹ دے گی وہ آنے والی حکومت کیلئے مشکلات پیدا کرسکتا ہے، دوسری جانب زمینی حقائق یہ ہیں کہ آنے والا بجٹ جیسا بھی ہوگا وہ آئی ایم ایف کا منظور شدہ بجٹ ہی ہوگا۔

- Advertisement -

وزیراعظم شہباز شریف نے 12فروری کو بتایا تھا کہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کردی گئی ہیں اس کے بعد پھر 15 اپریل کو ان کا کہنا تھا کہ شرائط پر عمل درآمد کے بعد اب آئی ایم ایف کے پاس کوئی بہانہ نہیں، قرضہ جلد منظور ہوجائے گا، یعنی دوماہ کے دوران دو مرتبہ اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی کہ شرائط کو پورا کردیا گیا ہے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سال 2023-24 کے بجٹ پلان کے حوالے سے پاکستان کے ساتھ بات چیت کی تیاری کررہا ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے ایک عرصے سے تاخیر کا شکار 1.1 ارب ڈالر کی فنڈنگ کے اجرا کے لیے اسٹاف کی سطح کے معاہدے کی منظوری سے قبل مالیاتی خسارے جیسے بجٹ کے اہم اہداف پر مذاکرات آخری رکاوٹوں میں سے ایک ہیں۔

روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق نویں جائزے کے لیے ایک کامیاب اسٹاف کی سطح کا معاہدہ نومبر سے زیر التوا ہے اور اس معاہدے کے بعد پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی قسط مل جائے گی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ دوست ممالک اور دیگر ذرائع سے بھی رقم کی وصولی کے در کھل جائیں گے۔

لہٰذا اگر کوئی یہ سوچ رہا ہے کہ جو بجٹ دیا جائے گا وہ آنے والے انتخابات کیلئے فائدہ مند ہوگا تو یہ کسی طور بھی ضروری نہیں اور نہ ہی ایسا ہوسکتا ہے کیونکہ آئی ایم ایف بجٹ کی ہر دستاویز پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت کی جانب سے تمام تر شرائط پر عمل درآمد کی یقین دہانی کے باوجود وہ کونسی شرائط ہیں جس کی وجہ سے اب تک اسٹاف لیول معاہدہ نہیں ہو پارہا؟

اگر حکومت آئی ایم ایف سے منظور شدہ بجٹ دیتی ہے تو اس کیلئے انتخابات میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے کچھ نہیں ہوگا اور دوسری جانب اگر اپنی مرضی سے فلاحی اور مراعات یافتہ بجٹ پیش کیا گیا تو پھر آئی ایم ایف کا معاہدہ نہیں ہوپائے گا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں