ہفتہ, مئی 25, 2024
اشتہار

گندم درآمد کرنے کا معاملہ چائے کی پیالی میں طوفان ہے، انوار الحق کاکڑ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ گندم درآمد کرنے کے معاملے پر چائے کی پیالی میں طوفان مچایا ہوا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ گندم درآمد کرنے کے میکنزم کو پہلے سمجھا جائے کہ ہم نے ٹیکس کا پیسہ بچایا، گندم خریداری کیلیے نجی سیکٹر کو سہولت دی اور امپورٹ ڈیوٹی سے پیسہ آیا، ملک میں گندم کی طلب دیکھتے ہوئے نجی سیکٹر کو درآمد کی اجازت دی تھی۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ گندم درآمد کرنے کے معاملے میں جھول ہے، بحران ہے اور نہ ہی کرپشن ہے بلکہ نگراں حکومت کے اقدامات سے ملک میں مہنگائی کم ہوئی، یہ ہم تھے کہ ملک میں غذائی اجناس کی قیمتیں کم ہوئیں، یہ میرا دعویٰ نہیں بلکہ ادارہ شماریات کا ریکارڈ گواہی دے رہا ہے، 12 کروڑ پاکستانیوں کو سہولت دی جس پر گالیاں کھا رہا ہوں۔

- Advertisement -

سابق نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ گندم درآمد کرنے کی اجازت دے کر نجی شعبے سے کہا کہ فائدہ اٹھائیں، عالمی سپلائی چین متاثر ہونے پر نجی شعبے کو گندم درآمد کی اجازت دی گئی، کورونا وبا کے دوران گندم خریداری کے ایس آر اوز پی ٹی آئی حکومت میں جاری ہوئے اور یہ قدم اچھا تھا کہ طلب و رسد میں توازن برقرار رہا۔

’ہم نے گندم کی درآمد کیلیے کوئی نیا قانون ہرگز منظور نہیں کیا بلکہ ہمارے دور سے پہلے سے ہی نجی سیکٹر کو گندم درآمد کی اجازت تھی۔ پرمٹ نہ دے کر ہم نے کرپشن کا راستہ روکا اور اس بات پر گالی پڑ رہی ہے۔ حکومت مارکیٹ مکینزم میں مداخلت نہیں کر سکتی صرف ریگولیٹ کرتی ہے۔‘

پروگرام کے ابتدائی حصے میں ان کا کہنا تھا کہ 8 اگست کو پی ڈی ایم حکومت کا آخری دن تھا اور 9 اگست کو نگراں حکومت آئی، ای سی سی میں اندازہ لگایا گیا کہ 3 سے 4 ملین ٹن گندم کی ضرورت ہے، جنرل ڈسکشن ہوئی کہ 3.4 ملین میٹرک ٹن گندم کی کمی کا سامنا ہے، اس وقت فاضل اسٹاک سمیت گندم کا ذخیرہ 14 لاکھ ٹن تھا، گندم کی کمی پوری کرنے کیلیے طریقہ کار کا جائزہ لیا گیا اور بتایا گیا کہ ٹی سی پی کے ذریعے گندم منگوائی جاتی ہے۔

انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ صوبوں سے ڈیٹا آنے پر وفاقی حکومت  گندم اور کھاد درآمد کرتی ہے، ٹی سی پی کو خریداری کیلیے 297 ارب روپے دیے جاتے ہیں، 10 لاکھ  ٹن گندم کے اسٹرٹیجک ذخائر کی ضرورت ہوتی ہے، ٹی سی پی کے ذریعے گندم منگوانے کے طریقہ کار پر اعتراض ہوتا ہے، آئی ایم ایف بھی ٹی سی پی سے گندم پر اعتراض کر چکا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں