اشتہار

مولوی احمد اللہ شاہ کا تذکرہ جو ‘ڈنکا شاہ’ مشہور تھے

اشتہار

حیرت انگیز

ڈنکا شاہ ناکام غدر کے بعد ایک سال ہی زندہ رہ سکے۔ آخری سانس تک انگریزوں سے انتہائی جواں مردی کے ساتھ اور منظّم طریقے سے لڑنے والے اس باغی سردار کو شاہجہاں پور کی پوائياں ریاست کے راجہ نے دھوکہ دے کر قتل کروا دیا تھا۔

مؤرخین بتاتے ہیں‌ کہ احمد اللہ شاہ نے انگریزوں کے خلاف کبھی اسلام کا نام لے کر لوگوں کو جمع نہیں کیا بلکہ ان کے گروہ میں ہر ہندوستانی مادرِ وطن کی آزادی کی جدوجہد کے لیے شامل ہوا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ احمد اللہ شاہ کو گنگا جمنی تہذیب کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ 5 جون 1858ء کو تحریکِ‌ آزادیٔ ہند کے اس سپاہ سالار کو شہید کر دیا گیا تھا۔

ہندوستانی مؤرخ رام شنکر ترپاٹھی ایک دل چسپ واقعہ بیان کرتے ہیں: ‘احمد اللہ شاہ ایک سپاہ سالار تھے۔ وہ ہاتھی پر ہودے میں بیٹھ کر مسافت طے کرتے تھے۔ ان آگے ایک ہاتھی چلتا تھا، جس پر ڈنکا بجایا جاتا تھا اور اسی نسبت سے لوگ انھیں ڈنکا شاہ پکارنے لگے۔’ انھیں مولوی احمد اللہ شاہ بھی کہا جاتا تھا جنھوں نے لکھنؤ، شاہجہان پور، بریلی اور اودھ کے دیگر علاقوں میں باغیوں کی قیادت کی اور انگریزوں کی فوج کو کئی محاذوں پر شکست دی۔ ترپاٹھی کے مطابق ان کی فوج میں ہندو اور مسلمان دونوں مذاہب کے پیروکار سپاہی اور سردار شامل تھے۔

- Advertisement -

مولوی احمد اللہ شاہ کا سنہ پیدائش 1787 اور شہر مدراس (موجودہ چنئی) بتایا جاتا ہے۔ وہ ایک باعمل مسلمان تھے جنھوں نے ہندوستان پر انگریزوں کے قبضے کو کبھی قبول نہ کیا اور ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج کو شکست دینے کے لیے میدان میں اترے۔ انگریزوں کے خلاف احمد اللہ شاہ کی اپنے لشکر کی منظّم قیادت اور ان کی بہادری کے چرچے ہندوستان بھر میں‌ عام تھے۔ وہ فیض آباد میں مذہبی اتحاد کا مظہر بھی تھے۔ جنگِ آزادیٔ ہند کے دوران ان کا ساتھ دینے والوں میں کئی شاہی شخصیات جیسے نانا صاحب اور خان بہادر خان روہیلہ بھی شامل تھے۔ خاص طور پر لکھنؤ اور اودھ کے خطّے میں ہونے والی تمام جنگوں میں باغی گروہوں کی قیادت احمد اللہ شاہ نے کی۔ اکثر لوگ مولوی احمد اللہ شاہ کے نام کے ساتھ فیض آبادی بھی لکھتے ہیں۔

انگریز سرکار نے ڈنکا شاہ کو پکڑنے کے لیے چاندی کے پچاس ہزار سکّوں کا اعلان کیا تھا، لیکن وہ انھیں زندہ گرفتار نہیں کرسکے۔ راجہ جگن ناتھ سنگھ نے مولوی احمد اللہ شاہ کو قتل کرنے کے بعد ان کا سَر قلم کر کے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا تھا۔ انگریز سرکار نے اعلان شدہ انعام اسے دیا تھا۔

احمد اللہ شاہ نے فیض آباد کی مسجد سرائے کو اپنا ہیڈ کوارٹر بنایا تھا۔ ایک وقت ایسا بھی آیا جب انھوں نے فیض آباد اور اودھ کے ایک بڑے حصّے کو انگریزوں سے آزاد کرا لیا تھا۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف جنگ میں انھیں ایک بہترین جنرل کے طور پر دیکھا گیا۔ گو کہ وہ باقاعدہ تربیت یافتہ فوجی نہیں تھے، لیکن انھوں نے کانپور سے لکھنؤ اور دہلی سے بریلی اور شاہجہاں پور تک انگریزوں کے خلاف جنگ بہادری سے لڑی۔

پوائیاں کے راجہ نے مولوی احمد اللہ شاہ کو دھوکہ دے کر اپنی مدد کے لیے بلایا اور قتل کروا دیا۔ مولوی احمد اللہ کے سَر اور جسم کو شاہجہاں پور میں مختلف مقامات پر دفن کیا گیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں