اسلام آباد: سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ ہمیں کشکول توڑ کر اپنے ہی قدموں پر کھڑا ہونا ہوگا، افغانستان میں امن کے خواہش مند ہیں، دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتے ہیں.
تفصیلات کے مطابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا اسلام آباد یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشکول لے کر پھرنے والی قومیں پیچھے رہ جاتی ہیں، ہمیں کشکول توڑنا ہو گا،بھیک مانگنے کا سلسلہ بند کرنا ہو گا، اپنا قد اونچا کرنے کے لئے اپنے ہی قدموں پر کھڑا ہونا ہوگا.
انہوں نے کہا کہ پاکستان پر امن ملک ہے ، وہ کسی سے محاذ آرائی نہیں چاہتا ہے ، پاکستان کی پالیسی ہے کہ دہشت گردی کا حل بھی پرامن طریقے سے ہو، ہم امن پسند ہمسائے کی حیثیت سے خطے میں مثبت پیغام دینے کے خواہش مند ہیں.
پاکستان کی خارجہ پالیسی مثبت ہے، ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں، دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتے ہیں.
سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ ہم امریکا سےبھی اچھے تعلقات چاہتے ہیں، بارڈرمینجمنٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں بہتری کی ضرورت ہے تاکہ کسی کی سلامتی متاثر نہ ہو۔
اس موقع پر طالب علموں نے سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری سے مختلف سوالات بھی کیے، ایک طالب علم کے سوال کیا کہ کیا امریکا کا دہشت گردی کےخلاف ڈو مورکامطالبہ اب بھی ہے؟ جس پر سیکریٹری خارجہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جتنا کام کیا ہے اس کا امریکا کی جانب سے اعتراف ہونا چاہئے.
ایک طالب علم کا سوال تھا کہ تاحال ملک میں وزیر خارجہ کا نافذ کیوں نہیںعمل میں آیا ؟ جس پر اعزاز چوہدری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر کے برابر مشیر خارجہ اپنے عہدے سے انصاف کر رہے ہیں، بطور سیکریٹری خارجہ ان کے ساتھ ملکر کام کر رہا ہوں.
ایک طلبا کا سوال تھا کہ اچھے برے طالبان کی پالیسی اب بھی موجود ہے یا نہیں؟ جس کے جواب میں اعزاز چوہدری نے کہا کہ طالبان پناہ گزین کی طرح پاکستان میں آئے تھے، ہم افغانستان کے ساتھ جنگ نہیں کرنا چاہتے ہیں،طالبان اور افغان حکومت کے ساتھ با مقصد مذاکرات چاہتے ہیں.
داعش کے ممکنہ خطرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ داعش کے لوگ بھی یہاں آ سکتے ہیں،ان سے خطرہ ہے، داعش کے لوگ افغانستان میں جمع ہو چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پشاور میں وال چاکنگ بھی ہو چکی تھی، جو تشویشناک امر ہے.