تازہ ترین

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

چہرے کی اسکیننگ مستقبل میں ائیرپورٹ سیکیورٹی کے لیے کافی

سنگاپور: کیا آپ جانتے ہیں مستقبل کے ایئرپورٹس کیسے ہوں گے؟

آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ ان ایئر پورٹس پر آپ کا سامان اٹھانے کے لیے روبوٹس ہوں گے جبکہ صرف آپ کے چہرے کی اسکیننگ سے سیکیورٹی کے تمام مراحل طے ہوجائیں گے۔

تاہم ابھی یہ صرف ایک منصوبہ ہے جسے تکمیل تک پہنچنے کے لیے کچھ وقت درکار ہوگا۔ اگر یہ منصوبہ کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا تو ایئرپورٹ پر سیکیورٹی اور سامان اٹھانے کی لمبی قطاروں سے نجات مل جائے گی۔

تاہم اس اقدام سے ایئر پورٹ میں نصب سیکیورٹی آلات بنانے والی کمپنیوں کے کاروبار پر منفی اثر پڑے گا جو مجموعی معیشت کو بھی متاثر کرے گا۔

چہرے کی اسکیننگ کے ذریعے چیکنگ کا خیال فی الحال دبئی ایئرپورٹ پر تجرباتی طور پر نصب کیا گیا ہے۔ آسٹریلیا بھی گزشتہ ماہ اس منصوبے کے لیے 1 کروڑ 75 لاکھ ڈالرز کی خطیر سرمایہ کاری کا اعلان کرچکا ہے۔


روبوٹک قلی

اس وقت جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول ایئر پورٹ پر روبوٹ مختلف سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں جن میں صفائی ستھرائی اور سامان اٹھانے کا کام شامل ہے۔

سنگاپور کے چانگی ایئرپورٹ کے نو تعمیر شدہ ٹرمینل پر بھی صفائی ستھرائی کے لیے روبوٹس کو تعینات کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب مسافروں کے لیے سیلف سروس چیک ان اور بورڈنگ پاسز کی پرنٹنگ کی سہولت بھی کئی ایئرپورٹس پر عام ہے جس کے تحت لوگ اپنے گھر یا ایئرپورٹ کے کسی بھی حصے میں اپنے بورڈنگ پاس کا پرنٹ حاصل کرسکتے ہیں۔

اسی طرح آسٹریلیا، ہانگ کانگ، ایمسٹرڈیم اور لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر مسافر اپنے سامان پر خود ہی ٹیگز چپساں کر کے اسے کنویئر بیلٹ میں ڈال سکتے ہیں جس کے بعد ان کا سامان بغیر کسی جھنجھٹ کے طیارے تک پہنچ جائے گا۔

سول ایوی ایشن سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں سفری سہولیات کو مزید آسان بنانے کے لیے ضروری ہے کہ سیکیورٹی کے لیے کی جانے والی لمبی قطاروں کو کم سے کم اور مراحل کو آسان بنایا جائے تاکہ یہ آمد و رفت کے لیے آسان ترین ذریعہ بن سکے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -