جمعہ, مئی 16, 2025
اشتہار

شہرِ سخن کے باکمال اختر حسین جعفری کی برسی

اشتہار

حیرت انگیز

اردو ادب میں جدید نظم کے شعرا میں اختر حسین جعفری ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ بعض نقادوں نے بیدل کے بعد انھیں بلند پایہ تخلیق کار شمار کیا ہے۔

اختر حسین جعفری کی زندگی کا سفر تین جون 1992 کو تمام ہوا۔ آج ان کی برسی ہے۔ ان کا تعلق ضلع ہوشیار پور سے تھا، اختر حسین جعفری نے 15 اگست 1932 کو دنیا میں آنکھ کھولی۔ ابتدائی تعلیم اپنے ضلع کی درس گاہ سے حاصل کی اور وظیفے کا امتحان پاس کرنے کے بعد وہ گجرات آگئے جہاں تعلیمی سلسلہ جاری رکھا۔ عملی زندگی میں قدم رکھنے والے اختر حسین جعفری نے سرکاری ملازمت کے دوران ترقی کرتے ہوئے ڈپٹی کلکٹر کا عہدہ حاصل کیا۔ اس عرصے میں ان کا تخلیقی سفر جاری رہا۔ اختر حسین جعفری نے اردو شاعری کو نئی جہت سے روشناس کیا اور خوب داد سمیٹی۔ ان کا کلام جدید اردو شاعری کا سرمایہ افتخار ٹھہرا۔

اردو کے اس ممتاز شاعر کے شعری مجموعوں میں آئینہ خانہ اور جہاں دریا اترتا ہے شامل ہیں۔ حکومتِ پاکستان نے ان کی ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے 2002 میں انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا جب کہ ان کی تصنیف آئینہ خانہ پر انھیں آدم جی ادبی انعام دیا گیا تھا۔

اس کی خوش بُو کے تعاقب میں نکل آیا چمن
جھک گئی سوئے زمیں لمحے کی ڈال اس کے لیے

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں