جمعہ, جولائی 4, 2025
اشتہار

العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف نے آخری 4 سوالوں کے جواب کے لیے وقت مانگ لیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے دوران نواز شریف نے آخری 4 سوالوں کے جواب کے لیے وقت مانگ لیا۔

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے عدالت میں پیش ہو کر بغیر حلف نامے کے 342 کا بیان قلمبند کروایا۔

نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز نمٹانے کی 17 نومبر تک کی چھٹی مہلت بھی ختم ہوچکی ہے۔ نواز شریف فراہم کیے گئے 151 سوالوں میں سے اب تک 120 کے جوابات دے چکے ہیں۔

مزید سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ میرے اکاؤنٹ میں آنے والی رقوم ایف بی آر ریکارڈ میں ظاہر ہیں، سپریم کورٹ میں متفرق درخواست جمع کروائی گئی جس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے نام نہاد شواہد اور رپورٹ کو مسترد کرنے کی استدعا کی۔

نواز شریف نے کہا کہ درخواست میں کہا کہ جے آئی ٹی محض تفتیشی ایجنسی سے زیادہ کچھ نہیں، عام فہم ہے جے آئی ٹی میں بیان عدالت میں بطور شواہد پیش نہیں کیا جا سکتا۔ جے آئی ٹی کی تحقیقات تعصب پر مبنی اور ثبوت کے بغیر تھیں، جے آئی ٹی کو انکم ٹیکس ریٹرن، ویلتھ اسٹیٹمنٹ اور ویلتھ ریٹرن جمع کروائی۔

مزید پڑھیں: العزیزیہ ریفرنس کی گزشتہ سماعت

سماعت کے دوران نواز شریف بیان لکھواتے ہوئے جذباتی ہوگئے۔ انہوں نے جج سے براہ راست مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ مجھے آج تک سمجھ نہیں آیا کہ یہ کیس بنایا کیوں گیا ہے، استغاثہ کو بھی معلوم نہیں ہوگا کیس کیوں بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے بچے بیرون ملک پڑھتے ہیں اور کاروبار کرتے ہیں، میرے بچوں نے اگر مجھے پیسے بھیج دیے تو کون سا عجوبہ ہوگیا۔ ’وزیر اعظم رہا ہوں، میرے بچے یہاں کاروبار کریں تب مصیبت، باہر کریں تب مصیبت‘۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ شریک ملزمان کی جانب سے جے آئی ٹی رپورٹ کے خلاف الگ درخواستیں دی گئیں، سپریم کورٹ میں حسن اور حسین نواز کا کیس میں نے نہیں لڑا۔

حسن اور حسین نواز کے بیانات سے متعلق بیان لکھواتے ہوئے نواز شریف کی زبان پھسل گئی، انہوں نے کہا کہ حسن اور حسین نواز کا بیان میرے خلاف بطور شواہد پیش کیا جا سکتا ہے۔ وکیل نے لقمہ دیا تو نواز شریف نے درستگی کروائی کہ بیٹوں سے منسوب بیان میرے خلاف بطور شواہد پیش نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تفتیش جانبدار تھی اور مروجہ طریقہ کار نہیں اپنایا گیا، میرے خلاف جو شواہد اکٹھے کیے قانون کی نظر میں ان کی کوئی وقعت نہیں۔

نواز شریف نے آخری 4 اہم سوالوں کے جواب کے لیے وقت مانگ لیا۔ انہوں نے کہا آخری سوالات سے پہلے وکیل خواجہ حارث سے مشورہ کرنا چاہتا ہوں، خواجہ حارث آج لاہور میں موجود ہیں۔

احتساب عدالت نے نواز شریف کی استدعا پر انہیں ایک دن کی مہلت دے دی۔ جج نے کہا کہ اصولی طور پر آپ کو مزید وقت دینا نہیں چاہیئے، سوالنامہ پہلے فراہم کردیا گیا تھا، یہ تو سب کو پتہ ہی ہوتا ہے دفاع سے متعلق سوال پوچھا جائے گا۔

نواز شریف کے خلاف سوالنامے میں ایک سوال کو 2 الگ حصوں میں تقسیم کر دیا گیا جس کے بعد سوالوں کی تعداد 152 ہوگئی۔ نواز شریف نے اب تک کل 148 سوالات کے جواب جمع کروا دیے ہیں۔

دونوں ریفرنس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ نواز شریف کل دفاع پیش کرنے سے متعلق جواب دیں گے جبکہ ’آپ کے خلاف کیس کیوں بنایا گیا‘ کا جواب بھی کل دیں گے۔

خیال رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز نمٹانے کے لیے ٹرائل کورٹ کی مدت میں توسیع کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے 3 ہفتے میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

احتساب عدالت کی جانب سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط کے متن میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کی دی گئی ڈیڈ لائن میں ٹرائل مکمل کرنا ممکن نہیں، العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں ٹرائل مکمل ہونے کے قریب ہے۔

خط میں استدعا کی گئی کہ ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔ العزیزیہ میں ملزم کا بیان اور فلیگ شپ میں آخری گواہ پر جرح جاری ہے۔

درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید مہلت نہیں ملے گی۔

اس سے قبل سپریم کورٹ ریفرنسز مکمل کرنے کے لیے پہلے ہی 5 بار مہلت میں توسیع کرچکی ہے، گزشتہ ماہ عدالت عظمیٰ نے 26 اگست تک ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو 6 ہفتوں کا وقت دیا تھا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں