نئی دہلی: بھارت میں قائم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بانی پاکستان محمد علیٰ جناح کی تصویر ہٹائے جانے کے معاملے پر طلبہ سراپا احتجاج ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور رکن پارلیمنٹ ستیش کمار کے کہنے پر علی گڑھ یونیورسٹی میں آویزاں قائد اعظم کی تصویر ہٹا دی گئی تھی جس کے بعد اب یونیورسٹی کے سینکڑوں طلبہ احتجاج کر رہے ہیں۔
علاوہ ازیں طالب علم واقعے سے متعلق تحقیقات کے لیے مقدمہ درج کرانے پولیس اسٹیشن پہنچے تو پولیس کی جانب سے ان پر شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں کئی طلبہ زخمی بھی ہوئے، بعد ازاں یونیورسٹی میں زیر تعلیم نوجوانوں نے حکومت اور انتظامیہ کے خلاف خوب نعرے بازی بھی کی۔
علی گڑھ یونیورسٹی میں لگی قائداعظم کی تصویرغائب کردی گئی
خیال رہے کہ نام نہاد جمہوری بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ستیش کمار نے گزشتہ روز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے یونیورسٹی سے قائد اعظم کی تصویر ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا، بی جے پی رہنما نے یونیورسٹی انتظامیہ سے پوچھا تھا کہ ہندوستان کی تقسیم کے بعد قائد اعظم کی تصویر اب تک کیوں نہیں ہٹائی گئی؟
واضح رہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کو 1938 میں علی گڑھ یونیورسٹی کی اعزازی رکنیت دی گئی تھی، قائد اعظم سمیت کئی رہنماؤں کی تصاویر بھی یونیورسٹی میں لگائی گئی ہیں، بی جے پی رہنما کا مطالبہ سراسرغلط اورمسلم دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔