اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر سینیٹر علی ظفر نے امریکا سے امید باندھ لی ہے کہ وہ پاکستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی کسی خلاف ورزی پر پاکستان کا ساتھ دے گا۔
بیرسٹر سینیٹر علی ظفر نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا ساری دنیا میں جہاں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو تو تمام ممالک ساتھ دیں، اگر پاکستان کے باہر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی تو پاکستان کو ساتھ کھڑا ہونا چاہیے،ا گر پاکستان کے اندر کوئی خلاف ورزی ہو رہی ہے تو ہم امید کرتے ہیں یو ایس اے پاکستان کا ساتھ دے۔
انھوں نے کہا ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے پر دنیا میں بہت بڑا اثر ہوگا، وہ سپر پاور ملک کے صدر منتخب ہوئے ہیں، جب بھی نئے صدر یو ایس اے آئے ہیں تو دنیا کی سیاست میں تبدیلی بھی دییکھنے کا ملا ہے، پہلے جب صدر ٹرمپ ائے تھے تو افغانستان سے جنگ ختم ہو گئی تھی، ابھی صدر ٹرمپ آنے سے پہلے غزہ میں سیز فائر ہو گیا ہے۔
علی ظفر نے کہا ہم امید کرتے ہیں کہ دنیا کا کوئی بھی ملک پاکستانی سیاست میں مداخلت نہیں کرے گا لیکن اگر پاکستان کے اندر انسانی حقوق کی کوئی خلاف ورزی ہو رہی ہے تو ہم امید کرتے ہیں یو ایس اے پاکستان کا ساتھ دے گا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی ملی بھگت سے کورم ٹوٹنے کا انکشاف
انھوں نے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ حکومت تذبذب کا شکار ہے، اس کو سمجھ نہیں آ رہی کہ کرنا کیا ہے، پی ٹی ائی نے مذاکرات کی کامیابی کے لیے حکومت کو 7 دنوں کا الٹی میٹم دیا ہے، اس دوران ہو جو تحریری جواب دیں گے، اس پر ہم اپنا مؤقف اختیار کریں گے، پی ٹی ائی حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے تحریری جواب کے انتظار میں ہے۔
علی ظفر نے کہا ’’ایک بات بڑی کلیئر ہے کہ اگر یہ ڈیمانڈز نہیں مانتے تو خان صاحب نے بار بار کہا ہے کہ مذاکرات آگے نہیں چل سکتے، کمیشن نہ بنانے پر مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔‘‘ انھوں نے کہا ’’آرمی چیف اور بیرسٹر گوہر کی ملاقات سے حکومت پریشان ہے، لیکن اب جب یہ بتا دیا گیا ہے کہ آرمی چیف اور بیرسٹر گوہر علی کی ملاقات میں کیا بات ہوئی، تو حکومت کی پریشانی دور ہو جائے گی۔‘‘