تازہ ترین

حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو پاکستان چھوڑنے کی مہلت دے دی

اسلام آباد: نگراں وفاقی حکومت نے غیر قانونی طور...

پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو ملک بدر کرنے کا حتمی فیصلہ

اسلام آباد : پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم...

عالمی بینک نے بھی پاکستان سے کئی مطالبات کر دیے، رپورٹ جاری

اسلام آباد: عالمی بینک نے پاکستان ڈیولپمنٹ اپ ڈیٹ...

نوید اشرف پاک بحریہ کے نئے سربراہ مقرر

اسلام آباد : نوید اشرف کو پاک بحریہ کا...
Array

وزیر اعظم کا واضح مؤقف ہے نیشنل ایکشن پلان پر کوئی رعایت نہیں: علی زیدی

کوئٹہ: وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں، وزیر اعظم کا انتہائی واضح مؤقف ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر کوئی رعایت نہیں، کچھ لوگوں نے معاملے کو سیاسی بنا دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کوئٹہ پہنچے جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے ہر شہری کی حفاظت ہماری ذمے داری ہے، وفاقی حکومت شہدا کے ورثا اور زخمیوں کی مدد کرے گی، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں۔

علی زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑی، تعلیم، صحت، روزگار پر توجہ دیے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو جانی و مالی نقصان پہنچانے والوں کو ذہنی مریض سمجھتا ہوں۔ لوگوں پر حملے کرنے والوں کا ذہنی توازن خراب ہوتا ہے۔ ان چیزوں پر تعلیم دے کر قابو پایا جا سکتا ہے، میرے لیے اس طرح کے واقعے پر بات کرنی مشکل ہوتی ہے۔

علی زیدی کا کہنا تھا کہ انسانی جان و مال کو نقصان پہنچانے والے ذہنی پستی کا شکار ہیں، ہزارہ کمیونٹی پر جب پہلا حملہ ہوا تو میں کراچی میں ان کے ساتھ بیٹھا۔ ملک کی تمام قیادت نے بیٹھ کر دہشت گردی کے خلاف لائحہ عمل طے کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا انتہائی واضح مؤقف ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر کوئی رعایت نہیں، کچھ لوگوں نے معاملے کو سیاسی بنا دیا ہے۔ یہ معاملہ سیاسی نہیں ہے اس پر عمل درآمد کا معاملہ ہے، نیشنل ایکشن پلان کے دیگر پہلوؤں پر عمل ضروری ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پوری طرح سے نافذ ہوگا، ہر کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم کارکردگی میں کمی کا جائزہ لیتے ہیں۔ ہمارا سب سے بڑا چیلنج معیشت کو ٹھیک کرنا ہے۔ 96 ارب ڈالر کا جو قرض ملا ہے وہ ہماری حکومت نے نہیں لیا، مشرف کے دور تک بیرونی قرض 39 ارب ڈالر تھا۔

Comments

- Advertisement -