کراچی: وفاقی وزیر علی زیدی نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے ساتھی حبیب جان بلوچ کی انکشافات سے بھرپور ویڈیو جاری کر دی۔
تفصیلات کے مطابق علی زیدی نے گزشتہ روز ٹویٹ میں کہا تھا کہ کل صبح (آج) ایک دھماکا خیز ویڈیو ٹویٹ کروں گا، جس سے ایک بار پھر آصف زرداری اور ان کے مجرموں کے گروہ بے نقاب ہوں گے۔
آج صبح علی زیدی نے حبیب جان کی ویڈیو ٹویٹ کی، عزیر بلوچ پیپلز پارٹی میں دوبارہ کب شامل ہوئے، اس بارے میں حبیب جان کہتے ہیں کہ 2012 کے آپریشن کے بعد پیپلز پارٹی نے عزیر بلوچ سے دوبارہ رابطہ کیا، اور اسے پیپلز پارٹی کی جانب سے 5 کروڑ روپے دیے گئے، لیاری آپریشن کے بعد عزیر بلوچ دوبارہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے۔
Crime & politics have gone hand in hand.
Mafia Don Asif Zardari & his henchman Qadir Patel exposed yet again by Habib Jan who was once, in the middle of it all. https://t.co/JAT4CqxZjh pic.twitter.com/U2sLdDRIVJ— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) July 11, 2020
حبیب جان نے ویڈیو میں بتایا کہ جب عزیر بلوچ واپس آیا تو قائم علی شاہ، شرمیلا فاروقی اور فریال بھی عزیر سے ملنے گئیں، اس کے بعد میرے دفتر پر حملہ ہوا اور میرا بھائی زخمی ہوا، جو بعد میں شہید ہوا۔ لیکن بقول چوہدری اسلم اور رحمان ملک کے سب معاملات کا سرغنہ وہ مجھے گردانتے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ عزیر بلوچ کا گروپ آئی جی سمیت سندھ میں سب پولیس افسران کے تبادلے کرتا تھا، وزارت داخلہ رحمان ملک کی صورت ان کے دروازے پر کھڑی رہا کرتی تھی، زرداری کی خواہش تھی ان کے منہ بولے بھائی لیاری سے الیکشن لڑیں، لیکن مظفر ٹپی آن ٹپکے جس سے جھگڑےکی بنیاد شروع ہوئی، مظفر ٹپی 50 گاڑیوں کا قافلہ لے کر لیاری پہنچ گیا، ڈپٹی کمشنر کا فون آیا کہ آپ نے کیا کیا، ڈپٹی کمشنر کو میں نے کہا کہ بلوچ متحد ہو رہے ہیں، عزیر بلوچ کے تعلقات پی پی سے تب ختم ہوئے جب حکومت خطرے میں تھی۔
دریں اثنا، علی زیدی کے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ سیاست اور جرم ساتھ ساتھ چلے ہیں، مافیا ڈان آصف زرداری، قادر پٹیل ایک بار پھر بے نقاب ہو گئے، حبیب جان نے دونوں کو بے نقاب کیا جو کبھی ان کے ساتھ تھے، پیپلز پارٹی سے متعلق دنیا کو سب پتا چل گیا ہے، تمام افراد سے درخواست ہے اس جنگ میں میرا ساتھ دیں، قانون بھی حرکت میں آ چکا ہے۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ ایڑی چوٹی کا زور لگا کر پیپلز پارٹی کو بے نقاب کرتے رہنا چاہیے، سپریم کورٹ کو معاملے کا از خود نوٹس لینا چاہیے۔